ممبئی بم دھماکے: یعقوب میمن کو پھانسی کی راہ ہموار

سپریم کورٹ میں کیوریٹیو درخواست مسترد، گورنر کو یعقوب میمن کی درخواست رحم

نئی دہلی 21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) 1993 ء بمبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمہ میں واحد مجرم اور داؤد ابراہیم کے معاون سازشی یعقوب عبدالرزاق میمن کو جاریہ ماہ کے اواخر تک پھانسی کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ نے عبدالرزاق میمن کی کیوریٹیو درخواست کو مسترد کردیا۔ جسٹس ایچ ایل دتو کی زیرقیادت 3 ججس پر مشتمل بنچ نے عبدالرزاق میمن کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کیاکہ انھوں نے جن بنیادوں پر یہ درخواست پیش کی ہے وہ سپریم کورٹ کی 2002 ء میں کیوریٹیو درخواستوں کے تعلق سے فیصلہ کے معاملہ میں متعین کردہ اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ کسی مجرم کو سزائے موت سے بچنے کے لئے کیوریٹیو درخواست سب سے آخری راستہ ہوتا ہے۔ آج سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد پھانسی کی راہ ہموار ہوگئی۔ عبدالرزاق میمن کو 30 جولائی کو پھانسی دی جانے والی ہے۔ انھوں نے اپنی درخواست میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ 1996 ء سے دماغی عارضہ کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 20 سال سے سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ انھوں نے سزائے موت کو ختم کرنے کی خواہش کرتے ہوئے یہ دلیل بھی پیش کی کہ ایک مجرم کو ایک ہی جرم کی بناء عمر قید کے ساتھ ساتھ سزائے موت نہیں دی جانی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ درخواست گذار نے اپنی کیوریٹیو درخواست میں بعض نکات اٹھائے ہیں جو اُن اصولوں سے مطابق نہیں رکھتے جو روپا اشوک ہرّا بمقابلہ اشوک ہرّا کے مقدمہ میں متعین کئے گئے تھے۔ بنچ نے کہاکہ چونکہ اس درخواست میں ایسا کوئی نکتہ نہیں ہے جو مذکورہ مقدمہ میں رکھی گئی نکات سے مطابقت رکھتا ہے ا

س لئے یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ بنچ میں جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے آر داوے بھی شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے جاریہ سال 9 اپریل کو عبدالرزاق میمن کی درخواست کو مسترد کردیا تھا جس میں سزائے موت پر نظرثانی کی خواہش کی گئی تھی۔ اس سے پہلے 21 مارچ 2013 ء کو عدالت نے سزائے موت برقرار رکھنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عبدالرزاق میمن کی درخواست نظرثانی کی 3 ججس پر مشتمل بنچ نے کھلی عدالت میں سماعت کی کیونکہ دستوری بنچ نے یہ فیصلہ دیا تھا کہ ایسے معاملات میں جہاں سزائے موت سنائی گئی ہو، درخواست نظرثانی پر چیمبرس میں سماعت کی روایت کو ختم کیا جانا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے 2 جون 2014 ء کو عبدالرزاق میمن کو سزائے موت کے فیصلہ پر التواء جاری کرتے ہوئے ان کی درخواست دستوری بنچ سے رجوع کی تاکہ یہ یہ پتہ چل سکے کہ سزائے موت کے مقدمات میں درخواست نظرثانی کی کھلی عدالت یا چیمبرس میں سماعت کی جاسکتی ہے۔

عبدالرزاق میمن نے 21 مارچ 2013 ء کو سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت برقرار رکھنے کے فیصلہ پر نظرثانی کی خواہش کی تھی۔ ممبئی میں 12 مارچ 1993 ء کی دوپہر 13 سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 350 افراد ہلاک اور 1200 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ناگپور سے موصولہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ میں اپنی کیوریٹیو درخواست مسترد ہوجانے کے بعد یعقوب میمن نے آخری کوشش کرتے ہوئے ایک درخواست رحم آج شام گورنر مہاراشٹرا کو پیش کردی تاکہ 30 جولائی کو اسے دی ہوئی سزائے موت کی تعمیل کو روکا جاسکے۔ اس مقدمہ میں سزائے موت پانے والا واحد مجرم یعقوب میمن ہے۔ اس نے اپنی درخواست رحم سنٹرل جیل کے عہدیداروں کو پیش کردی جسے گورنر مہاراشٹرا کو روانہ کردیا گیا۔ ان کے وکیل صفائی انیل گیڈم نے اس کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ وہ کل دوپہر ہی میمن سے ملاقات کرچکے ہیں اور آج بھی ان کی ملاقات ہوئی۔