ملک کے وزیر خارجہ نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کا ہندوستان میں75ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کامنصوبہ 

متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ شیخ عبداللہ زاہد النہیان کے ایک ہفتہ طویل ہندوستانی دورہ کی شروعات اتوار سے ہوئی۔
وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے کہاکہ اگلے کچھ سالو ں میں متحدہ عرب امارات ہندوستان میں75ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریگا اور صنعت اور سرمایہ کاری دوطرفہ تعلقات کے اساس پر تین ستون پر مشتمل ہوگا۔اتوار کے روز سے شروع ہونے والے ایک ہفتہ طویل دورے کے پیش نظر جیانت جاکیوب کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران منسٹرنے کہاکہ معاہداتی ٹریڈ کے فروغ میں یواے ای کافی سنجیدہ ہے ‘ جو پچھلے سال چالیس بلین ڈالر تک تھی

یہ پہلی مرتبہ آپ دہلی اور دیگر پانچ ریاستوں کودورہ کریں گے۔ آپ کو کیاحاصل کرنے کی امید ہے؟
میرا دورہ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان رشتوں میں مضبوطی او راستحکام کی طرف اشارہ ہے۔

یہ ثابت کرتا ہے کہ یواے ائی کی خواہش ہے کہ ہندوستان کے ساتھ ہمہ پہلو روابط تعمیر کئے جائیں نہ صرف سیاسی بلکہ وہ مضبوط اقتصادی ‘ تہذیبی اور ٹکنالوجی اتحاد پر مبنی ہوں۔

مجھے امید ہے چینائی ‘ حیدرآباد او رممبئی میں بزنس کمیونٹی کے ساتھ بات چیت ہواور میرے دورے میں بنگلور کے انڈیا اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن جانا بھی میرے دورے میں شامل ہے۔

مجھے امید ہے کہ مستقبل میں مزید ریاستوں کو دورہ بھی کرونگا۔ذاتی طور پر اس دورے کی اہمیت یہ بھی ہے کہ میں ہندوستان کی قدیم تہذیب کے ساتھ جڑنا چاہوں گا۔

اب اور مستقبل میں تعلقات کے اہم ستون کو آپ کس طرح دیکھیں گے؟
میں تین ستون پر ہندوستان او رمتحدہ عرب امارات کے تعلقات کو دیکھتا ہوں۔

پہلا قربت کا قدرتی رحجان۔ یہ صدیوں سے تہذیبی اور صنعتی تبادلوں کی تاریخ پر مشتمل ہے‘ اسکے ساتھ ہمارے لوگوں سے لوگوں تک کے مضبوط رشتے۔

ہندوستانی سماج ہماری سوسائٹی کا مسلسل اٹوٹ حصہ بنا ہوا ہے ‘ اور ہم ہماری روزمرہ کی زندگی میں ان کے غیرمعمولی تعاون کی ستائش کرتے ہیں۔

دوسرا ستون صنعت اور سرمایہ کاری ہوگا۔ ہماری معاہداتی صنعت پچھلے سال 40بلین ڈالر کی سرمایہ کاری پر مشتمل تھی اب ہم اس میں مزیداضافے کے متعلق دیکھ رہے ہیں ۔

یہاں سے اگلے کچھ سالوں میں یواے ای ہندوستان میں75ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنارہا ہے‘ اس کے علاوہ اس میں مزید اہم اقدامات بھی شامل رہیں گے۔

اس میں منگلور میں زیر زمین یواے ای کے تیل کوجمع کرنے کے لئے معاہدہ بھی شامل ہے ‘ اس سے یواے ای کے لئے اشیاء میں نئے مارکٹ کے موقع کھولنے اور ہندوستانی کی توانائی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

یواے ای سے کچے تیل کا پہلا تاریخ کارگو ہندوستان کے لئے پچھلے ماہ ہی روانہ کیاجاچکا ہے۔تیسرا ستون کی بنیاد ہمارے علاقے میں امن واستحکام کے نظریات کو شیئر کرنا ہوگا‘ اور سابق میں جن چیزوں کا ذکر کیا ہے ان تمام کے لئے پر راست بات چیت ضروری ہوگی۔

کیا 75ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے متعلق کوئی پیش رفت ہوئی ہے؟ اس ضمن میں ہندوستان کی توقعات کیاہیں؟
وزیراعظم نریندر مودی کے یواے ای کو پہلے دورے کے موقع پر ہی ہم نے سرمایہ کاری کی تنصیبات کے متعلق معاہدے پر بات کی تھی ‘ سرکاری فنڈ کے لئے کئی خطوط پر ہم کام کرچکے ہیں اور سرمایہ کاروں میں بھروسہ پیدا کیاہے۔

ہمارا پاس سرمایہ کاری کے لئے اعلی سطحی ٹاسک فورسس بھی موجود ہے‘ جو مسلسل ملاقاتوں کے ذریعہ پروگرس کا اندازہ لگارہی ہے اور مستقل کے ڈائرکیشن کا تعین بھی کررہے ہیں۔ ہم ہمارے نشانے پر رسائی کی شروعات میں ہیں۔

ماضی میں کچھ سرمایہ کاروں کو ہندوستان میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کیا وہ اب حل ہوچکے ہیں؟
ہمیں حکومت ہند کی جانب سے اس بات کی تمانعت ملی ہے کہ ماضی میں پیش ائے مسائل حل کرلئے جائیں گے۔ ہمارے منشاء نہیں ہے کہ ہم مسائل کی بنیاد پر مستقبل کی سرمایہ کاری کو رکاوٹ کے طور پر پیش کریں۔

جب ہم نے ہمارے سرمایہ کاروں سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ انہوں نے صاف قوانین اور شفافیت کا ارادہ ظاہر کیا جو سمجھداری کے ساتھ ہوں۔ اسی دوران ہندوستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھانے کا وہ بغور جائزہ لے رہے ہیں

کاونٹر دہشت گردی کے شعبہ میں تعاون کے کون سے نئے علاقے ہیں؟
دہشت گردی کے صفائی میں یواے ای اور ہندوستان دونوں کا موقف نہایت سخت ہے اور ہم پارٹنر شپ میں اس پر کام کررہے ہیں تاکہ اس خطرے سے نمٹا جاسکے‘ اس کی گواہی کے طور پر مارچ او رمئی میں ہم نے دو مشترکہ ملٹری مشق بھی کی ہے۔

ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہمہ پہلو پیشکش کی ضرور ت ہے ‘ جس میں کاونٹر دہشت گردی اپریشن میں تعاون‘ انٹلیجنس شیئرنگ اور تعمیرکی پیمانہ بھی شامل ہیں۔

اس کو سکیورٹی او ردفاعی معاہدات بھی کہہ سکتے ہیں

دوطرفہ تعلقات میں اگلے بڑی چیز کیا ہے؟
پچھلے تین سالوں میں ہندوستان اورمتحدہ عرب امارات کے دورمیان تعلقات بہتر انداز میںآگے بڑھے ہیں‘ اس میں اعلی عہدیداروں کے کئی دورے اور حکمت عملی پر مشتمل تعلقات کے تنصیبات بھی اس میں شامل ہیں۔

دونوں ممالک کے سیاسی قائدین کے دوران میں بہتر انداز کے ذاتی روابط ہیں ‘ اورہم ایک دوسرے سے کھلے دل اور بہتر انداز میں ملتے ہیں۔

اگلے سال الیکشن کے پیش نظر انڈین پرائمیر لیگ کاانعقاد یواے ای میں ہونے والے ہے۔ کیاآپ ائی پی ایل سے لطف اندوز ہونگے؟
اگر یہ فیصلہ لیاگیا ہے توہمیں ائی پی ایل کی میزبانی دوبارہ پر مسرت ہوگی۔

ائی پی ایل شاندار کرکٹ پیش کرتا ہے‘ جس میں ہندوستان او ردنیا بھر کے مایہ نازکھلاڑی شامل ہوتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں یہ ہرسال ایک بہترین مقابلہ ہوتا ہے۔ٹسٹ کھیل میں بھی کھلاڑیوں کا بہتر مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے‘ مگر ائی پی ایل کے انرجی اور جنون غیرمساوی ہوتا ہے۔

اگر اگلے سال ائی پی ایل کی میزبانی یواے ای کریگا تو میں اس کے لئے زیادہ توجہہ دونگا۔