ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ وجود میں آگئی ‘ دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر

حیدرآباد ۔ یکم جون ( سیاست نیوز ) ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آچکا ہے ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کیلئے 2 جون کی تاریخ مقرر کی گئی تھی اور آج نصف شب کے ساتھ ہی تلنگانہ ریاست وجود میں آگئی ۔ اس طرح کئی دہوں سے جاری ایک کامیاب جدوجہد اپنے منطقی انجام کو پہونچ گئی ۔ آندھرا پردیش ریاست تقسیم ہوچکی ہے اور یہاں جو صدر راج نافذ کیا گیا تھا اس کو جزوی طور پر برخواست کیا جائیگا تاکہ نو تشکیل شدہ ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں ایک نئی حکومت ( جو تلنگانہ کی پہلی حکومت ہوگی ) حلف لے سکے ۔ امکان ہے کہ کل صبح کی اولین ساعتوں میں اس سلسلہ میں ایک اعلامیہ جاری کیا جائیگا ۔ صدر راج تاہم آندھرا پردیش میں جاری رہے گا جب تک تلگودیشم سربراہ این چندرا بابو نائیڈو وہاں چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف نہیں لیتے ۔ امکان ہے کہ وہ 8 جون کو حلف لیں گے ۔ ریاست آندھرا پردیش آج دو حصوں میں منقسم ہوگئی اور 10 اضلاع پر مشتمل ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آگیا جبکہ مابقی حصہ ’آندھرا پردیش‘ کہلائے گا۔ ملک کی 29 ویں ریاست کے قیام کیلئے عرصہ دراز سے جاری جدوجہد کے اختتام کے بعد ریاست میں پیدا صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے /28 فبروری کو ریاست میں صدر راج نافذ کردیا تھا ۔ اس صدر راج کا اختتام مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے بحیثیت چیف منسٹر تلنگانہ حلف لیتے ہی عمل میں آئے گا ۔ ریاست تلنگانہ کیلئے نہ صرف سیاسی جماعتوں بلکہ صحافتی تنظیموں ، تلنگانہ حامی تنظیموں کے علاوہ دیگر تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر جدوجہد کی گئی تھی ۔ ریاست کی تقسیم کے باوجود حیدرآباد 10 سال کیلئے آندھراپردیش اور تلنگانہ کا مشترکہ صدر مقام رہے گا ۔

ان 10 سالوں کے درمیان آندھراپردیش میں نئے صدر مقام کی نشاندہی و ترقی کے بعد آندھراپردیش کے سرکاری امور بھی آندھراپردیش منتقل ہوجائیں گے ۔ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد سکریٹریٹ دو حصوں میں منقسم کردیا گیا ہے اسی طرح دو چیف منسٹر کے علاوہ دو دفاتر معتمدی حیدرآباد میں خدمات انجام دیں گے ۔ تلنگانہ میں تشکیل حکومت کے باوجود حیدرآباد کا لا اینڈ آرڈر راست گورنر آندھراپردیش و تلنگانہ کی نگرانی میں ہوگا چونکہ حیدرآباد 10 سال تک مشترکہ صدر مقام ہے ۔ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل و یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب کا آغاز یکم ؍ جون کی درمیانی شب سے ہی شروع ہوگیا اور دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا ۔ تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کی جانب سے تلنگانہ بھون پر یوم تاسیس تقاریب کا نصف شب انعقاد عمل میں آیا ۔ شہر کی اہم سڑکوں کو ٹی آر ایس کے پرچموں سے سجایا گیا جس کے سبب حیدرآباد گلابی شہر میں تبدیل ہوگیا تھا ۔

تلنگانہ میں موجود تمام تعلیمی اداروں کو سرکاری سطح پر احکام جاری کئے گئے ہیں کہ وہ /2 جون کو تعلیمی اداروں میں قومی پرچم کشائی کے ذریعہ یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب منعقد کریں ۔ اسی طرح تمام ملازمین جو کہ دفتر معتمدی تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ /2 جون کو اپنی خدمات کی انجام دہی میں کوتاہی نہ کریں اور دفتر حاضر رہیں ۔ تمام سرکاری دفاتر میں بھی /2 جون کو یوم تاسیس تلنگانہ تقاریب منعقد کرنے کی ہدایات جاری کردی گیئں ہیں ۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی جانب سے دونوں شہروں میں 40 مختلف مقامات پر کلچرل پروگرام منعقد کیا گیا ۔ تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹ کی جانب سے بشیرباغ پریس کلب میں تلنگانہ دھوم دھام پروگرام منعقد کرتے ہوئے شہدائے تلنگانہ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ مختلف تنظیموں کی جانب سے ریالیوں کا اہتمام کیا گیا جو کہ مختلف راستوں سے گزرتی ہوئی یادگارِ شہیداں واقع گن پارک پہونچی اور علحدہ ریاست تلنگانہ کیلئے قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ اسی طرح /2 جون کو بھی شہر کے مختلف مقامات سے ریالیوں کا اہتمام کیا جائے گا جو کہ گن پارک پہونچتے ہوئے تلنگانہ کا جشن منائیں گے ۔

ریاست کی تقسیم اور یوم تاسیس تلنگانہ کے موقع پر کسی قسم کی بدنظمی پیدا نہ ہو اس کیلئے دونوں شہروں کے مختلف علاقوں میں زبردست صیانتی انتظامات کئے گئے ۔ تلنگانہ کی تشکیل تک کا سفر یاد گار رہا اور اس میں کئی سنگ میل آئے ۔1956 میں آندھرا اور اس وقت کی حیدرآباد ریاست کو ایک دوسرے میں ضم کرتے ہوئے آندھرا پردیش قائم کیا گیا تھا ۔ یہ ملک میں لسانی بنیادوں پر قائم ہونے والی پہلی ریاست تھی ۔ 1969 میں علیحدہ تلنگانہ کی جدوجہد شروع ہوئی تھی اور اس وقت بھی تین سو سے زائد افراد شہید ہوئے تھے تاہم یہ تحریک دم توڑ گئی تھی ۔ 2001 میں تلگودیشم سے استعفی دے کر تلنگانہ راشٹرا سمیتی قائم کرتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے جدوجہد شروع کی اور بالآخر 2014 میں یہ جدوجہد کامیاب انداز میں اپنے منقطی انجام کو پہونچی اور اب تلنگانہ ملک کی 29 ویں ریاست بن گئی ہے ۔