ملک کا مستقبل بچانے کی مہم

گھر کی دہلیز پہ سامان رکھا تھا اُس کا
یہ نہ معلوم کہ آنا ہے یا جانا ہے اُسے
ملک کا مستقبل بچانے کی مہم
ہندوستان کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے سیکولر سیاسی پارٹیوں کا اتحاد وقت کا تقاضہ متصور کیا جارہا ہے ۔ ہندوستان کی جمہوری تاریخ کو ملیامٹ کرنے ، قومی اداروں کے مستقبل کو داؤ پر لگانے اور رشوت خوری ، بدعنوانی جیسی حکمرانی کی مرتکب پارٹی کو بیدخل کرنے کے لئے ملک کے محب الوطن سیاستدانوں نے اپنے اس احساس کے ساتھ اتحاد کو یقینی بنانے کی کوشش شروع کی ہے تو اس کوشش کو آخر تک ایک ہی قومی جذبہ سے سر شار کرتے ہوئے برقرار رکھنا چاہئیے ۔ موجودہ حکمراں پارٹی نے اس ملک کی جمہوریت کا فائدہ اٹھاکر اقتدار حاصل کیا تھا اور آج جمہوریت کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قومی اداروں کی افادیت کو ختم کررہی ہے ۔ سی بی آئی ، آر بی آئی ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ و قانون کو اپنی انگلی کے اشاروں پر حرکت کرنے والا بنادیا ہے ۔ 2014 ء میں جب عوام کے سامنے اچھے دن آنے کی خوشخبری دی گئی تو عوام کا خیال تھا کہ یہ پارٹی اس ملک کی جمہوریت کا فائدہ اٹھاکر عوام کی تکالیف دور کرے گی اور ملک کو درپیش مسائل سے چھٹکارا دلائے گی ۔ مگر حکمرانی کے دن جیسے جیسے گزرتے گئے عوام کو احساس ہونے لگاکہ اس حکمراں پارٹی نے اپنی کارکردگی کا دائرہ صرف چند مٹھی بھر صنعتکاروں ، تاجروں اور دولتمندوں تک ہی بڑھایا ہے ۔ ماباقی لوگ ترقی کی آس میں ہی رہ گئے ۔ اب ان کے سامنے یہ سوال اٹھ رہا تھا کہ آیا آئندہ 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات میں کس کو ووٹ دیں اور کس سے ترقی کی امید رکھیں ۔ اب جبکہ مخالف بی جے پی محاذ کی راہ مضبوط اور وسیع ہونے جارہی ہے تو صدر کانگریس راہول گاندھی نے دیگر ہم خیال پارٹیوں کو متحد کرکے بی جے پی کے خلاف متحدہ مقابلہ کا منصوبہ بنایا ہے ۔ اس منصوبہ کو قوت بخشتے ہوئے صدر تلگودیشم اور چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے گزشتہ دنوں نئی دہلی میں مختلف غیر بی جے پی پارٹیوں کے قائدین سے ملاقات کی ۔ این سی پی صدر شردپوار او ر نیشنل کانگریس لیڈر فاروق عبداللہ سے چندرا بابو نائیڈو کی ملاقات اور ان کے خیالات ملک کی موجودہ صورتحال کا مظہر دکھائی دیئے ہیں ۔ صدر کانگریس راہول گاندھی سے بھی چندرا بابو نائیڈو کی ملاقات نے اتحادی سیاسی حلقوں میں ایک نئے جوش و جذبہ پیدا کردیا ہے ۔ فرقہ پرستوں کے خلاف ایک سیکولر اتحاد کا ہونا ضروری ہوگیا ہے اس لئے ان تمام سیاسی پارٹیوں کو جو بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں کے خلاف مضبوط مورچہ بنانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ اپنے اندر سب سے پہلے قومی مفادات کو اہمیت دیں جیسا کہ صدر تلگودیشم چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ ایک پیان انڈیا اتحاد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ملک کو خطرناک حالات سے نکالا جاسکے ۔ ملک کے موجودہ حالات افسوسناک حد تک خراب بنادیئے جاچکے ہیں اس عظیم ملک کو زیادہ سے زیادہ وقت دینے کی ضرورت ہے ۔ ہم کو اپنے مستقبل کا تحفظ کرنا ضروری ہے ۔ جمہوریت اور جمہوری ادارے تباہی کے دہانے تک پہونچادیئے گئے ہیں ۔ شردپوار اور فاروق عبداللہ کا بھی یہی احساس سامنے آیا ہے کہ یہ تمام قائدین بلاشبہ 2019 ء تک عوام کے سامنے ایک مضبوط لائحہ عمل پیش کرسکتے ہیں ۔ عوام کو یہ یقین بھی دلایا جانا ضروری ہے کہ غیر بی جے پی پارٹیوں کا یہ اتحاد صرف اور صرف ہندوستان کے مستقبل کے تحفظ اور ہندوستانی عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ہے ۔ اس اتحاد کو عوام کی حمایت ہی انہیں آنے والے خطرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے ۔ اگر عوام نے اس اتحاد کو اپنے ووٹوں کے ذریعہ مضبوط بنایا تو بلاشبہ جمہوریت کو لاحق خطرات ختم ہوں گے اور عوام کا مستقبل بھی تمام خطرات سے محفوظ ہوجائے گا ۔ موجودہ حکومت میں صرف اپنے ہی قائدین کی سالگرہ اور برسیاں منانے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ بڑے بڑے مجسمہ بنانے کے لئے عوام کی محنت کی کمائی سے ادا کردہ ٹیکسوں کو عوام کی ترقیات پر خرچ کرنے کے بجائے مجسموں پر خرچ کیا جارہا ہے یہ ایک ایسی افسوسناک حقیقت ہے کہ عوام کو گزشتہ چار ساڑھے چار سال کے دور ان صرف امید و آس میں ہی زندگی گزارنی پڑی ہے اب جبکہ ایک مضبوط مخالف بی جے پی محاذ بننے جارہا ہے تو اس محاذ کو واقعی قومی مفاد میں کام کرنے کے منصوبوں کے ساتھ پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے ۔
چھوٹے تاجروں کو وزیراعظم کا دیوالی تحفہ
وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی 2014 ء کی انتخابی مہم میں عوام سے کئی وعدے کئے تھے ان میں سب سے چند بڑے وعدے عوام کو ضرور یاد ہیں ۔کالادھن واپس لانا ، عوام کے بنک کھاتوں میں 15 لاکھ روپئے جمع کرنا ، بیروزگار نوجوانوں کو 2 کروڑ روزگار کے مواقع فراہم کرنا سب سے توجہ طلب وعدہ ثابت ہوا تھا لیکن گزشتہ چار سال کے دوران یہ تمام وعدے پورے نہیں ہوئے ۔ اب انھوں نے آخری مہینوں میں دیوالی کا شاندار تحفہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے ایک پورٹل کا آغاز کیا جس کے ذریعہ 59 منٹ میں اسمال میڈیم اور مائیکرو انٹرپرائزس کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ پہلا قدم یہ اٹھایا گیا کہ چھوٹے تاجروں کے لئے صرف 59 منٹ میں ایک لاکھ روپئے کا قرض آسانی سے حاصل ہوگا ۔ وزیراعظم کی یہ بات غریب چھوٹے تاجروں کو سننے میں اچھی لگتی ہے لیکن اس کا عملی مظاہرہ کب دیکھنے کو ملے گا یہ غیر متوقع ہے ۔ ہندوستان میں کروڑہا چھوٹے تاجر ، اسمال اسکیل انڈسٹریز چلانے والے ہیں جن کے تحت ہزاروں ملازمین کام کرتے ہیں ۔ اگر واقعی وزیراعظم کے بعد چند اقدامات چھوٹی ، متوسط اور مائیکرو صنعتوں کے لئے راحت کا کام کرتے ہیں تو یہ ایک خوش آئند قدم ہوگا ۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جی ایس ٹی کے تحت اپنے کاروبار کو رجسٹرڈ کروانے کے لئے تاجروں کو 2 فیصد سود کی رعایت کے ساتھ ایک کروڑ تک ترجیحی قرض دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اب تک اپنی حکمرانی کی پالیسیوں کو ’’پہیلی‘‘ میں اشارے دے کر عوام کو سمجھاتے رہے ہیں مگر اس مرتبہ ان کا منصوبہ کسی پہیلی سے کم ثابت نہ ہو تو یہ ایک مثبت تبدیلی ہوگی ۔ جس ملک میں مزدوروں سے جسم کا گوشت ادھیڑنے کی تک محنت لی جاتی ہے اور شاہراؤں پر غریبوں کا لہو بہایا جارہا ہے تو وزیراعظم کے مذکورہ بالا منصوبے اپنے حقیقی ضرورت مند تک کب پہونچ جائیں گے ، یہ وقت ہی بتائے گا ۔