مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں کی معاملہ: امریکی فیصلہ کے خلاف عرب لیگ او ریوروپی یونین متحد 

تیونس سٹی : عرب لیگ کے سالانہ اجلاس میں عرب رہنماؤں نے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں سے متعلق ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ کی مذمت کی ہے ۔ دوسری جانب یوروپی یونین نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار داد کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ عرب لیگ کا سالانہ اجلاس تیونس میں جاری ہے جس میں عرب ممالک کے سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ساتھ یوروپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ فیدریکا موگیرینی بھی شریک تھے ۔

الجزائر کے صدر عبد العزیز او رسوڈانی صدر عمر البشیر ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے اس میں شریک نہیں ہوپائے ہیں ۔ شام کے علاوہ اس تنظیم کے تمام ۲۲؍ رکن ممالک نے مشترکہ طور پر مقبوضہ گولان پہاڑیوں کے تعلق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ کی مذمت کی ہے ۔ واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر مقبوضہ گولان پہاڑیوں کو اسرائیلی علاقہ کے طور پر تسلیم کرلیا تھا ۔ اس موقع پر سعودی بادشاہ شاہ سلمان نے کہا کہ ہم ہر اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں جو گولان ہائٹس پر شامی حاکمیت کو کمزور بنائے ۔ شاہ سلمان نے مزید کہا کہ وہ مغربی کنارہ او رغزہ پٹی میں ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو ۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری انٹو نیو نے عرب لیگ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی مسئلہ سے متعلق مستقبل کی کسی بھی قرار داد میں شام کی علاقائی ضمانت فراہم کرناضروری ہے او راس میں جولان کی پہاڑی بھی شامل ہیں ۔ دوسری جانب قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی عرب لیگ سمٹ چھوڑ کر واپس اپنے ملک چلے گئے ۔ قطر کے خلاف سعودی پابندیوں کے بعد یہ پہلا ایسا موقع تھا کہ وہ کسی ایسی کانفرنس میں شریک ہوئے جہاں سعودی رہنما بھی موجود تھے ۔ ان کے عرب سمٹ کو اس طرح چھوڑ کر واپس جانے وجوہات ابھی تک سامنے نہیں آئی ۔