مغربی کنارہ اسرائیل کے حوالے کرنے کے لئے سعودی کے ولعیہد نے محمود عباس کو کو دس بلین ڈالر کی پیشکش کی ہے؟۔

یروشلم کو اسرائیل کی درالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کے متعلق ٹرمپ کے فیصلے اور امریکی سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرتے ہوئے اسرائیل کے اس پر قبضے کو مصدقہ قراردینے کی کوشش کے ساتھ مغربی کنارہ کو بھی اسرائیل کے حوالے کرتے فلسطین سے اس کو الگ کرنے کا منصوبہ تیار کیاجارہاہے اور عربوں کوصرف غزہ اسٹیٹ پر ساتھ رہنے پر مجبور کردیاجائے گا۔

پچھلے ہفتے فلسطین کے ایک عہدیدار نے اس اعلان اور خطے کی حد بندی کے منصوبے میں رابطے کا خلاصہ کیاتھا۔ افیسر نے پچھلے ماہ محمود عباس صدر فلسطینی انتظامیہ ( اور سربراہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن‘ پی ایل او) اور ولعیہد محمد بن سلمان کے دورمیان میں ہوئی اچانک ملاقات کی تفصیلات بتائی۔عباس کو نومبر 6کے روز ولعیہد نے ریاض طلب کیاتھا جس کا مقصد ایران اور اس کے ساتھیو ں کے خلاف عرب امریکہ کی جارحانہ حکمت عملی تیار کرنے کی کوششوں کو عملی جامعہ پہنایاجاسکے۔

ذرائع سے ملی خبر کے مطابق محمد بن سلمان ایک اعلی سطحی بازی اپنی قیادت اور فریق کے خلاف جارحیت کے لئے کھیل رہے ہیں۔ اس بنیاد پر سلمان بن محمد نے اعلان کردیا ہے کہ عرب امن پہل( اے پی ائی) مرچکا ہے۔ ان کا اعلان ہے کہ اب وقت دوسرے مرحلے کا ہے اول غزہ پٹی میں فلسطین ریاست کا قیام۔ جب محمود عباس نے مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم کے متعلق کہاتو سلمان بن محمد نے جواب دیا کہ ’’ہم اس کے لئے مشاورت کے سلسلے کو جاری رکھیں گے‘‘۔ انہو ں نے یہ بھی کہاکہ فلسطینی لیڈر کو 10بلین ڈالر کی پیشکش کی جاتی ہے تو اس کے لئے بہتر دوا کا استعمال کیاجائے جو ان کے مقرر کی گئی ہے۔

عباس الجھن کا شکار ہیں وہ نہ تو ہاں کہہ سکتے ہیں اور نہ کہہ سکتے ہیں۔رات دیر گئے محمد بن سلمان نے امریکی مبصر جریڈ کشنور ( موجودہ صدر کے داماد اور نتن یاہو کے قدیم دوست میجر ڈومو کے بیٹے)کے علاوہ جیسن گرین بیلڈ ( ٹرمپ کی تنظیم کے سابق وکیل اور مشرقی وسطی کے موجودہ امن مبصر)سے ریاض میں محمد عباس سے ملاقات سے عین ایک دن قبل ریاض میں مشاورت کی تھی۔

عرب امن پہل کو منسوخ کرنے کے لئے امریکہ سعودی کے درمیان میں افہام وتفہیم کے لئے سعودی عرب کو مجبور کردیاہے۔نیویارک ٹائمز نے بھی فلسطین ‘ عرب اور یوروپین ذرائع سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ محمد بن سلمان نے ’’ بڑے پیمانے پر فلسطین کے لئے معاشی مدد میں اضافہ کا اعلان کیاہے‘ یہا ں تک کہ اس میں کوشش کی جائے گی کہ محمد عباس کو راست رقم ادا کی جاسکے ‘ جس کو انہو ں نے نامنظور کردیا‘‘۔مغربی کنارہ میں رہنے والی اسرائیل کی اکثریت کو اب بھی دنیا غیر قانونی مقیم مانتی ہے۔