مشرف قلب پرحملہ کے بعد شریک دواخانہ

بیرون ملک علاج ممکن ۔میڈیکل رپورٹ کا انتظار
اسلام آباد 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سابق پاکستانی ڈکٹیٹر پرویز مشرف آج سنگین نوعیت کی غداری کے الزامات کا سامنا کرنے کیلئے خصوصی عدالت کو جاتے ہوئے ’’قلب پر شدید حملہ‘‘ سے دوچار ہوگئے اور انہیں آرمی ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا، جو نہایت حساس نوعیت کے کیس میں ایک اور ڈرامائی تبدیلی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان میں سابق صدر کو علاج کیلئے ممکنہ طور پر بیرون ملک بھیجنے کے منصوبہ کے تعلق سے قیاس آرائی زوروں پر ہے۔جیو ٹی وی نے اطلاع دی کہ سابق ملٹری ڈکٹیٹر کو بیرون ملک بھیجنے یا ملک میں ہی ان کا علاج کرنے کے تعلق سے فیصلہ ان کی میڈیکل رپورٹ جاری ہونے کے بعد کیا جائے گا۔

تاہم جیو ٹی وی نے بعد میں سینئر حکومتی ذرائع اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے حوالے سے کہا کہ مشرف کو بیرون ملک بھیجنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ سرکاری ذرائع کا یہی کہنا ہے کہ یہ حکومت پر نہیں بلکہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ مشرف کو اگر ضرورت پڑے تو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کریں۔دریں اثناء پاکستان پیپلزپارٹی لیڈر بلاول بھٹو زرداری نے آزاد میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جو مشرف کے قلبی عارضہ کی تصدیق کرسکے۔ 25 سالہ سرپرست اعلی پی پی پی نے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ ’’تمام تر طبی عذر کی ڈاکٹروں کے آزاد بورڈ کی جانب سے تصدیق کرنا چاہئے۔ مجھے کوئی (معمولی )تکلیف آپ کیلئے غداری کے کیس سے بچنے کا بہانہ نہیں ہونا چاہئے‘‘۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا مشرف کو علاج کیلئے بیرون ملک لیجایا جائے گا، ان کے وکیل محمد علی سیف نے عدالت کے باہر اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم ڈاکٹروں کی رائے کا انتظار کریں گے ‘‘

۔ مشرف کا نام وزارت داخلہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل )میں شامل ہونے کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ یہ نام حکومت کی جانب سے شامل کیا گیا ہے۔ مشرف نے قبل ازیں دبئی میں مقیم اپنی علیل والدہ کی عیادت کیلئے جانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن وہ اپنا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کی وجہ سے نہیں جاسکے ۔ اس ضمن میں قیاس آرائی میں اضافہ کی وجہ سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل کا یہاں 6 جنوری کو شروع ہونے والا دو روزہ سرکاری دورہ ہے۔ ایسی قیاس آرائی زوروں پر ہے کہ اس دورہ کو مشرف کیلئے ممکنہ ایگزٹ پلان سے جوڑا جاسکتا ہے۔ وہ سعودی مداخلت ہی تھی جس نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو 1999 میں خون ریزی سے عاری بغاوت میں انہیں مشرف کی جانب سے معذول کئے جانے کے بعد ملک چھوڑنے کا موقع دلایا تھا۔