مسلم پرسنل لاء بورڈ خدائی قانون ، مسلمان بھی ترمیم نہیں کرسکتا : مولانا جلال الدین عمری 

نئی دہلی : آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد نے لاء کمیشن آف انڈیا کے چیر مین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی او راسلامی عائیلی قوانین میں کسی ترمیم ، تنسیخ اور تبدیلی کو ناقابل قبول بتایا ۔ وفد کے اراکین نے یہاں پریس کلب آف انڈیا میں صحافیوں سے ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ مختلف مذاہب کے پرسنل لاز کا مجموعہ ’ یکساں سیول کوڈ ‘‘کا منصوبہ بھارت جیسے تکثیر ملک میں نہیں چل سکتا ۔اراکین نے دوٹوک جواب میں کہا کہ مسلم عائیلی قوانین خدائی ہیں او ران میں کوئی دنیا وی طاقت ترمیم نہیں کرسکتی ۔بتادیں کہ طلاق ثلاثہ معاملہ پر خواتین کے حقوق کی دہائی دیتے ہوئے حکومت نے یکساں سیول کوڈ بنانے کا شوشہ چھوڑا تھا ۔

اس کے وزارت قانون نے لاء کمیشن سے تمام مذاہب کے لاء سمجھنے او ریو نیفارم رسیول کوڈ کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد نے لاء کمیشن چیر مین جسٹس بلبیر سنگھ چوہان سے پہلی ملاقات ۲۱؍ مئی ۲۰۱۸ ء کو کی تھی جس میں چیر مین نے توجیہ پیش کی تھی کہ بھارتی تکثیری سماج میں فی الحال یکساں سیول کوڈ بنایا جانا نا ممکن ہے ۔تاہم یہ ارادہ بھی ظاہر کیا تھا کہ کیو ں نہ سبھی مذاہب کی اچھی چیزیں لے کر ایک مشترکہ عائیلی قانون مرتب کردیا جائے ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس پر شدید اعتراض کیا تھا ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ ہم پہلی میٹنگ میں ہی عائیلی قوانین کی پوزیشن بتادی تھی مگر تحریری جواب مانگا گیا ہم نے بھی کمیشن کے تمام سوالوں کے تحریری جوابات آج جمع کردئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے مسلمانو ں کے تمام مکاتب فکر کے مفتیان کرام سے بورڈ نے رجوع کیا تھا ۔

مولاناعمری نے کہا کہ ہم نے چیرمین پر واضح کردیا ہے کہ نہ توملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کیا جاسکتا ہے او رنہ ہی مسلم عائیلی قوانین میں ترمیم کی جاسکتی ہے ۔ہم چودہ سو برسوں سے اس پر عمل کرتے آرہے ہیں ۔