مسلم لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر اغوا کرنے والا گروہ سرگرم 

رام پور : رام پور میں ایک ایسا گروہ سرگرم ہے جو مسلم لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر انہیں اغوا کرلیتا ہے پھر ان کے ہندو کے نام سے ڈاکومنٹس تیار کر کے انہیں ہندو مذہب میں شامل کرلیتا ہے او ربابالغ لڑکی سے ایس پی کی درخواست دلاتا ہے کہ میں ہندو ہوں اور میری شادی گھر والے زبر دستی کسی مسلمان لڑکے سے کروانا چاہتے ہیں ۔ اسی طرح کا واقعہ آج اس وقت منظر عام پرآیا جب پولیس اسٹیشن میں موجود پولیس عہدیدار نے اغوا کی گئی لڑکی کی ماں ، بہن او ربھائیو ں کو یہ کہہ کر چلے جانے کیلئے کہا کہ اگر پھر کبھی پولیس اسٹیشن کے پاس نظر آئے تو جیل میں بند کردیا جائے گا ۔ نابالغ مغویہ کے گھر والوں نے کلکٹر آفس پر احتجاج کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن میں ہوئی بد تمیزی کی شکایت کی ۔

تفصیلات کے مطابق شاہ آباد کے محلہ بیدان کی ساکن ریئیسن زوجہ امیر احمد سپرینڈنٹ آف پولیس کو ۱۴؍ سالہ نابالغ لڑکی مہک کے اغوا کی تحریر دی تھی جس میں منوج سکسینہ کو اس معاملیہ میں مشکوک قرار دیا گیا تھا ۔ایس پی سیول لائن پولیس اسٹیشن کو اس معاملہ میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ، لیکن پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا ۔ مغویہ لڑکی کے گھر والوں نے ایس پی سے اس کی شکایت کی ۔ ایس پی کو د ی گئی تحریر میں مغویہ لڑکی کی ماں رئیسن نے کہا کہ اس کے ۱۴؍ سالہ لڑکی مہک ایم آئی کیئر میں کام سیکھنے جایا کرتی تھی ۔جہاں اس کی ملاقات منوج سکسینہ اور سچن شرما سے اس کی ملاقا ت ہوئی ۔ دونوں اسے ضلع پنچایت میں ٹراویلس کا کام سکھانے کا بہانہ بناکر لے گئے ۔

جہاں سے وہ ابھی تک لوٹ کر نہیں آئی ۔ ریئیسن نے کہا کہ ہم لوگوں نے اس ٹراویلس کے دفتر پہنچے تو وہاں منوج اور سچن کے ساتھ مزید چار لوگ بھی موجود تھے ۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نے مہک کو اغوا کر کے اس کی عصمت ریزی کی ہے اور دھندہ کرنے کیلئے اسے بیچ دیا ہے او راب وہ ہندو بن گئی ہے ۔ ریئیسن کی ماں نے مزید لکھا کہ اسی دوران وہاں پولیس آئی ۔ جنہوں نے ہمیں مہک کی ایک فوٹو ہاتھ میں تھمائی جس میں مہک کا نام آریہ اگروال بتایا گیا ہے او ر۵؍ جون ۱۹۹۴ء کی پیدائش دکھائی گئی ہے جب کہ مہک ہائی اسکول سے پاس ہے اس کے اسکول صداقت نامہ میں ۵؍ اپریل ۲۰۰۴ء کی پیدائش درج ہے ۔ریئیسن او رگھر کے دیگر افراد مہک کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا مطالبہ کیا ۔

انہوں نے ایس پی شکایتی نوٹ کے ساتھ راشن کارڈ ، آدھار کارڈ ، رہائشی سرٹیفیکٹ ، پین کارڈ کی کاپیاں بھی منسلک کی ہیں۔