مسلم خواتین کو بھی سائنسی علوم میں آگے آنے کی ضرورت: نجمہ ہبت اللہ

نئی دہلی:۔ خواتین کو سائنسی اور سماجی علوم کے تئیں بیدار کر نے کے لئے چار روزہ ورکشاپ کا انعقاد امریکہ کی اوہیواسٹیٹ یو نیور سٹی کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سی آئی ٹی کانفرنس ہال میں کیا گیا۔اس ورکشاپ میں جموں و کشمیر کی تقریبا پچیس طالبات نے حصہ لیا۔ا س ورکشاپ کا مقصد مسلم خواتین کو سائنسی علوم کے تئیں خود مختار بنا نا اور اس میدان میں ان کی ہمت افزائی کرنا ہے۔ورکشاپ کے افتتا حی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے منی پور کی گورنر اور چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ نجمہ ہبت اللہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہماری زندگی کی بنیاد ی ضرورت ہے۔سائینس کا مقصد غور و فکر کے علاوہ انسانی زندگی کو آسان بنانا ہے۔

انھوں نے قدرتی وسائل کی حفاظت اور ان کے تئیں بیدارہونے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ سائنس کو ہمیں امن و سکون کا گہوارہ بنا نے کی کوشش کر نی چاہئے۔وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ درختوں کو کاٹنے سے ہمیں اجتناب کر نا چاہئے۔سائنس کے بارے مختلف قسم کے مفروضات ہیں ۔

ضرورت ا س بات کی ہے کہ چیزوں کو اچھی طرح جانیں اور ان کے بارے میں معلومات حاصل کریں اور یہ چیزیں ہمیں سائنسی علوم کے ادراک سے ہی حاصل ہو سکتی ہیں۔پروگرام کے ڈائریکٹر پروفیسر سلطانہ ناہید نے کہا کہ اس کا مقصد خواتین کے ما بین سائنسی اور سماجی علوم بیدارکرنا ہے۔اس ورکشاپ کے ذریعہ طالبات کو بتایا جا ئے گا کہ وہ بیرون ممالک خصوصا امریکہ میں کیسے تعلیم حاصل کر سکتی ہیں۔

اس کے کیا ذرائع اور وسائل ہونگے۔انھوں نے بتایا کہ اس کا مقصد خواتین کو خصوصا اقلیتی طبقہ کی طالبات کی شخصیت ارتقا اور تعلیم کے میدان میں ان کی ہمت افزائی کرنا ہے۔ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں ڈاکٹر کرلن ارونگ ،اور ڈاکٹر انل پردھان شریک تھے۔

ان دونو ں نے اپنے بیان میں کہا کہ سائنس اس وقت ایک عالمگیر موضوع ہے۔اسے نظر انداز کر نا نادانی ہے۔اس موقع پر بین الاقوامی تعلقات عامہ کے کو آرڈی نیٹر سمیت پروفیسر باراں رحمان صدیقی ،ڈائریکٹر ایف ٹی کے سی آئی ٹی پروفیسر دوجا اور دیگر شریک تھے۔