مسلمانوں کو یوپی انتخابات میں ٹکٹ نہیں: پارٹی میں رہنے کے متعلق دوبارہ سونچنے کی ضرورت؟

لکھنو:پچھلے پانچ سالوں سے بی جے پی کا اقلیتی سل اترپردیش میں مقرر وقت سے زیادہ کام کرتے ہوئے مسلم رائے دہندو ں سے رابطہ قائم کررہا ہے ‘ مگر جب یو پی انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کا مسلئے پیش آیا تو کہانی کچھ الگ ہی ہے۔

الیکشن پر نظر رکھتے ہوئے یو پی بی جے پی کے اقلیتی سل نے بڑے پیمانے پر رکنیت سازی مہم چلاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کوپارٹی سے جوڑنے کی کوشش کی

۔تاہم بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار نے کہنا ہے کہ اس میں مسلمانوں کو ٹکٹ دینے کی کوئی گنجائش ہی نہیں بنتی‘ دیگر جیسے کے راجناتھ سنگھ‘ اوما بھارتی ‘ مختار عباس نقوی کا احساس ہے کہ پارٹی اگر مسلمانوں کو ٹکٹ دیتے تو بہترہوتا۔

اتر پردیش میں جاری انتخابات میں مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کی فراہمی کے متعلق مرکزی وزیر اوما بھارتی نے پیر کے روز مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کی بیان کی حمایت کی۔

بھارتی نے کہاکہ بی جے پی مسلم امیدواروں کا کھڑا ناکرکے ایک بڑی غلطی کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مجھے اس بات کی شرمندگی محسوس ہورہی ہے کہ ہم نے مسلمانوں کو کھڑا نہیں کیا۔میں نے (بی جے پی صدر)امیت شاہ اور ریاستی صدر کیشو پرساد موریہ سے بات کرتے ہوئے پوچھا کہ ہم کسی مسلم کو ایوان اسمبلی تک کس طرح لائیں گے ‘‘۔

قبل ازیں راجناتھ سنگھ نے کہاکہ تھا کہ بی جے پی کو بھی یو پی انتخابات میں مسلمانوں کو میدان میں اتارنا چاہئے تھا۔نقوی نے جب اس مسلئے پر اپنا ردعمل پیش کیا توکہاکہ ’’ جہاں تک ٹکٹوں کا تعلق ہے ‘ بہتر ہوتا اگر مسلمانوں کو بھی ٹکٹ دئے جاتے ۔

ریاست میں حکومت کی تشکیل کے وقت ہم ان خدشات کے متعلق ان سے ( مسلم پارٹی ورکرس) سے ضروربات کریں گے‘‘۔