مسلمانوں کو بھی مرنے پر سپرد آتش کرنا چاہئے ، ساکشی کی پھر بکواس

’’ہندوستان میں 20 کروڑ مسلمانوں کو دفن کرنے جگہ نہیں، قبرستانوں کی تعمیر پر امتناع کیلئے قانون کی ضرورت‘‘ بی جے پی ایم پی کی احمقانہ باتیں
نئی دہلی، 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور مسلم دشمنی پر مبنی نفرت انگیز ریمارکس کے لئے شہرت رکھنے والے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے آج یہ کہتے ہوئے ایک نیا تنازعہ پیدا کردیا کہ مسلم قبرستانوں کی تعمیر روکنے کے لئے ایک قانون نافذ کیا جانا چاہئے اور مسلمانوں کی میتوں کو سپرد آتش کردیا جانا چاہئے کیوں کہ ملک میں ان کے لئے قبرستان بنانے کے لئے خاطر خواہ زمینات نہیں ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف احمقانہ زہر افشانی کے لئے مشہور ساکشی مہاراج جو یوپی کے حلقہ اناؤ سے منتخب بی جے پی کے رکن لوک سبھا بھی ہیں، اپنے حلقہ انتخاب میں بی جے پی کی ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’خواہ آپ اس کو قبرستان کا نام دیں یا شمشان کہیں۔ اب کہیں بھی کسی کو دفن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس ملک (ہندوستان) میں 2 کروڑ تا ڈھائی کروڑ ہندو سادھو اور سنت ہیں جن کی اموات کے بعد یادگاریں بنانے کی ضرورت ہے اس کے لئے زمین درکار ہوگی لیکن ملک میں 20 کروڑ مسلمان ہیں۔ ان سب کے مرنے کے بعد انھیں قبروں میں دفن کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ہندوستان میں اتنی زمین کہاں ہے؟‘‘ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے اس ریمارک پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہاکہ ’’ساکشی مہاراج کا متنازعہ قبرستان ریمارک دراصل سیاسی طور پر کلیدی اہمیت کی حامل ریاست اترپردیش میں جاری اسمبلی انتخابات کے درمیان فرقہ وارانہ نفرت و کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے زعفرانی جماعت (بی جے پی) کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔