مسلمانوں کو انسدادتشدد قانون کے تحت لایاجائے

نئی دہلی: ستر برسوں کی آزادی کے بعد بھی ملک مہنگائی ، بے روزگاری ، بد عنوانی ، سیلاب، اور قحط سالی جیسے بنیادی مسائل کو جھیل رہا ہے جو ملک کے سلامتی کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے اب تک کامن کے بجائے کمیونل سیاست کے بل پر اقتدار حاصل کرنے کا کام کیا ہے ۔فسادات کی سیاست سے ملک کو آزاد کرنے کے لئے اور ملک کی سیاست کے رخ کو بنیادی مسائل کی طرف موڑنے کے لئے ضروری ہے کہ دلتوں اور آدیواسیوں کی طرح اقلیتوں کو بھی آئین کی دفعہ ۳۴۱ کے تحت انسداد تشدد ایکٹ (۱۹۸۹) میں شامل کیا جائے۔

یو نائیٹیڈ مسلم مورچہ کی دہلی شاخ کے ذریعے منعقد’’ تحفظ معاشرہ کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے قومی صدر ڈاکٹر اعجاز علی نے یہ بات کہی۔انھوں نے کہا کہ قانونی تحفظ حاصل کرنے کے لئے مورچہ ایودھیا جیسے متنازعہ مسائل پر بھی مرکز سے سمجھوتہ کرنے تیار ہے۔

مورچہ کے نائب صدر کمال اشرف نے کہا کہ اب تک کے فسادات میں دلتوں ، آدیواسیوں او راقلیتوں بھی ظلم و تشدد کا نشانہ بنتے رہنا پڑا ہے ۔انسداد تشدد ایکٹ کے وجود سے دلتوں اور آدیواسیو ں کو کافی راحت ملی ہے ۔لیکن اقلیتی سماج آج بھی دنگے فساد کا مرکز بنا ہوا ہے ۔کیونکہ اسے مذہبی بنیاد ہونے کا رنگ مل جاتاہے۔

انھوں نے کہا کہ آج مسلمانان ہند کو تعلیم و دیگر بنیادی مسائل سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے تحفظ کے لئے سیاسی پہل سے کام لیا گیا جو مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔دلتوں اور آدیواسیوں کی طرح اقلیتوں کو بھی قانونی تحفظ کی ضرورت ہے۔

جس کے لئے انسداد ایکٹ میں ان کی بھی شمولیت وقت کی ضرورت ہے۔مورچہ کے دہلی صدر حسن منصوری نے کہا کہ عام ہندو مسلم آپس میں لڑنا نہیں چاہتے ہیں ۔وٹ کی سیاست کے تحت انہیں لڑایاجاتاہے۔انھوں نے کہا کہ فساد کی سیاست کے سبب مسلمانان ہند کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

آج مہنگائی،بے روزگاری ، بد عنوانی، اور دیگر بنیادی سہولتیں کنٹرول سے باہر ہے۔موجودہ حکومت انہیں سب مسائل کو ہٹانے کا بھرم لے کر اقتدار میںآئی تھیں۔اگلے عام لوک سبھا انتخابات میں ا س حکومت کوبدل کر دوسری سرکار لائی بھی جائے تو ان مسائل کو کنٹرول کرنا مشکل ہے۔

مورچہ کے قومی ترجمان غلام سرو ر نے کہا کہ دروازہ بندی(شوچالے) ، نوٹ بندی ، شراب بندی، اور ٹیکس بندی جیسے فیصلوں سے مرکزی حکومت نے جو کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔کیونکہ یہ عام ہندوستانیوں کے سماجی و اقتصادی مسائل سے جڑے ہیں ۔لیکن یہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہے جب تک فساد کی سیاست کا جڑسے خاتمہ نہ کر سکیں۔