مسلمانوں سے حب الوطنی کی سند مانگنا جہالت : غیر مسلم دانشوران 

حیدرآباد : ہندوستان کی جد و جہد آزادی میں دیگرا قوام کے مقابلہ میں مسلمانوں کا بھی برابر کا رول رہا ہے ۔آزادی کے ۷۱؍سال گذر جانے کے بعد مسلمانوں سے حب الوطنی کی سند مانگنا جاہلیت او ربے وقوفی ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ تمام ہندوستانی اس طرح کی جہالت کے خلاف اٹھ کھڑے ہو ں۔ نامور مؤرخ او رماہر تعلیم کیپٹن ایل پانڈو رنگا ریڈی نے حیدرآباد کے اردو مسکن کے سالار ملت آڈیٹوریم میں رضا کارانہ تنظیم سیوا اور چشتی فاؤنڈیشن حیدرآباد کے زیر اہتمام ’’ جد و جہد آزادی ہند میں مسلمانوں کارول ‘‘ عنوان پر منعقد سمینار سے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ سمینار کی صدارت سید حیدر علی انجینئر صدر سیوا نے کی ۔

کیپٹن ایل پانڈو رنگا ریڈی نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں حیدرآبادیوں کا بھی بہت بڑا رول رہا ہے ۔ 1857ء میں برطانیہ کی ریسڈنسی پر حملہ کرنے والے عالم دین مولوی علاء الدین او رپٹھان طرے باز تھے جس پر انہیں کالا پانی کی سزا دی گئی تھی ۔کوٹھی کے روبرو سڑک کو طرے باز خان سے موسوم کیاگیا تھا لیکن آج کوئی بھی ان کا نام نہیں لیتا ۔مسٹر کیپٹن نے کہا کہ ’ ’ جئے ہند ‘‘ کا نعرہ سبھاش چندر بوس کے ساتھی حسن صفرائی نے دیا تھا ۔ انہوں نے کہ یہ بات سراسر غلط ہے کہ ترنگے کی تیاری کا سہرا ان کے سر جاتا ہے ۔

مسٹر کیپٹن نے کہا کہ ترنگے کا ڈیزائن ثریا طیب جی نے تیار کیا تھا یہ تمام حیدرآبادی تھے ۔

سردار نانک سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان میں اسلام تلوار کی بنیاد پرنہیں پھیلا بلکہ بزرگوں کے پیار ومحبت کی بنیاد پر دین فروغ پایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہا ں تک کہ گولڈن ٹمپل امرتسر کی جگہ اور ناندیڑ کے گرودوارہ کی جگہ بھی مسلمانوں کی مفت عطا کردہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد ریاست پر تقریبا ۵۰۰؍ سال تک مسلمان حکمراں رہے انہوں نے عوام کے دلوں پر حکومت کی ۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے ذمہ دار محمد علی جناح نہیں تھے وہ صرف آزادی میں مسلمانوں کا برابر کا حق چاہتے تھے ۔ ان کی دلیل تھی کہ وہ اقلیت کواکثریت کا غلام بنانا نہیں چاہتے تھے ۔ اب دلائی لامہ نے خود کہا کہ نہرو تقسیم ہند کے ذمہ دار ہیں ۔