مرکزی ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال پر ملاجلا ردعمل، ہریانہ اور بنگال میں گرفتاریاں

بینکنگ، ٹرانسپورٹ، تجارتی ادارے بند، بایاں بازو زیر اقتدار ریاستوں میں بند مکمل ، کوچین پورٹ ٹرسٹ میں بحریہ کی خدمات
نئی دہلی۔2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ٹریڈ یونینوں کی ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے ملک کے کئی علاقوں میں معمولاتِ زندگی جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ ٹریڈ یونینوں نے ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی تھی جس کی وجہ سے بینکنگ، ٹرانسپورٹ اور کوئلہ کانکنی سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ ہریانہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ بعض ریاستوں جیسے کیرالا اور تلنگانہ ہڑتال سے بری طرح متاثر رہے۔ پنجاب، ہریانہ اور مہاراشٹرا میں ہڑتال کا جزوی اثر دیکھا گیا تاہم بڑے شہروں جیسے ممبئی اور دہلی میں معمولات زندگی متاثر نہیں ہوئے۔ ملک گیر سطح پر بینکنگ خدمات متاثر رہیں کیوں کہ سرکاری بینکوں کے ملازمین کی اکثریت ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئی تاہم خانگی بینک حسب معمول کارروائی کرتے رہے۔ ریزرو بینک میں کلیئرنگ خدمات متاثر ہوئیں۔

یونین قائدین نے دعوی کیا ہے کہ 19 ہزار کروڑ روپئے کے چیک زیر التوا ہیں۔ کیوں کہ عملہ ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوا۔ بایاں بازو زیر اقتدار کیرالا میں ہڑتال تقریباً مکمل تھی کیوں کہ اسے چیف منسٹر پی وجین کی تائید حاصل ہوئی۔ جنہوں نے فیس بک پر ہڑتال کی تائید اور بی جے پی نے اس پر تنقید کرتے ہوئے ایک تنازعہ کھڑا کردیا۔ سرکاری گاڑیاں، کیرلا میں  سڑکوں پر نہیں دیکھی گئیں۔ دکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے۔ آٹو رکشا، ٹیکسیاں، کارپوریشن کی بسیں اور خانگی بسیں پوری ریاست میں نہیں چل رہی تھیں کیوں کہ مختلف یونینوں کے ارکان ہڑتال میں حصہ لے رہے تھے۔ اضلاع میں سے بھی ایسی ہی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تروانتھاپورم میں شاہراہیں سنسان تھیں۔ اسرو کے سینکڑوں ملازمین بھی ہڑتال میں شامل تھے۔ وکرم سارا بھائی خلائی مرکز کے ملازمین دفتر نہیں پہنچ سکے کیوں کہ ہڑتالیوں نے اسرو کی بسوں کو روک دیا تھا۔

تلنگانہ میں بینکنگ کارروائیاں مفلوجہوگئیں۔ کیوں کہ 15 ہزار سے زیادہ ملازمین جو مختلف بینکوں سے تعلق رکھتے تھے عام ہڑتال میں شریک تھے۔ دو لاکھ ریاستی ملازمین ہڑتال کی تائید کررہے ہیں۔ تلنگانہ گزیٹیڈ آفیسرس اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ستیہ نارائن نے بھی ہڑتال کی تائید کا اعلان کیا۔ ہریانہ پنجاب اور مرکزی زیر انتظام تنظیموں نے بینکنگ ٹرانسپورٹ خدمات متاثر ہوئیں کیوں کہ ملازمین ہڑتال پر تھے۔ سرکاری بسوں کے پنجاب و ہریانہ میں ہڑتال کرنے سے مسافرین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباً 2 ہزار بسیں ہڑتال پر تھیں کیوں کہ کل ہند سرکاری نرسیس فیڈریشن نے ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔ اڑیشہ کے بھی تمام علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج ہوگئے۔ گاڑیاں، بسیں، ٹرکس، آٹو رکشا اور دیگر گاڑیاں سڑکوں پر نہیں آئیں۔ کیوں کہ ہڑتالیوں نے ناکہ بندی کر رکھی تھی اور ٹائر جلا رہے تھے۔ نابارڈ علاقائی دیہی بینکنگ اور کوآپریٹیو بینکس بھی بند رہے۔ مغربی بنگال نے ہڑتال کا زیادہ نثر نہیں ہوا۔ مختلف سرکاری دفاتر میں اچھی ؎حاضری دیکھی گئی۔ مرکزی حکومت کے دفاتر تاملناڈو میں بند رہے کیوں کہ ملازمین ہڑتال میں شریک تھے۔ خانگی بسیں تروورور ضلع میں نہیں چالائی گئیں۔ خانگی بسیں، آٹو اور دیگر گاڑیاںرسکڑوں پر نہیں تھیں۔ دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ مہاراشٹرا میں شہر ممبئی ٹرانسپورٹ پر کوئی اثر مرتب نہیں ہوا۔ گاڑیاں حسب معمول چلتی ہوئی دیکھی تھی۔ دیہی علاقوں میں ہڑتال کا جزوی اثر ہوا۔ مضافاتی ٹرینس، آٹو رکشا، ٹیکسیاں اور شہری بسیں ممبئی میں حسب معمول چل رہی تھی۔ بحریہ نے کوچین پورٹ ٹرسٹ پر بحریہ کے فوجیوں نے سیول عملہ کی مال برداری میں مدد کی۔ بحریہ نے تمام کارروائیوں میں بلا رکاوٹ حصہ لیا۔