مرسل : ابوزہیر نظامی روزے کے مفسد ا ت

وہ امور جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے دو طرح کے ہیں ایک وہ جن سے صرف قضاء لازم آتی ہے {یعنی ایک روزہ کے عوض ایک ہی روزہ رکھنا} دوسرے وہ جن سے قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں {یعنی ایک روزہ کے عوض ایک روزہ رکھنے کے علاوہ ایک غلام بھی آزاد کرنا۔ اگر یہ نہ ہوتو لگاتار ساٹھ روزے رکھنا۔ یہ بھی نہ ہوسکے تو ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا}۔
وہ مفسدات جن سے قضاء و کفارہ دونوں لازم آتے ہیں ملاحظہ ہو :
{۱}  روزہ دار کا ایسی چیز کو جو غذا یا دوا یا لذت کے طور پر استعمال کی جاتی ہے قصداً کھالینا یا پی لینا {۲}  قصداً جماع کرنا {۳}  سرمہ یا تیل لگانے یا مسواک کرنے یا پچھنہ لگانے سے یہ سمجھ کر کہ اس سے روزہ ٹوٹ گیا ہوگا قصداً کھا پی  لینا یا جماع کرنا۔ ان تمام مذکورہ صورتوں میں قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
{بحوالہ: نصاب اہل خدمات شرعیہ حصہ پنجم}
٭٭٭
مرسل:  مرزاواجدبیگ
اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کی راہ میں اپنی پسندیدہ چیز قربان فرماکر اللہ تعالیٰ سے سچی محبت کا ثبوت دیا۔ دراصل یہی اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ’’تم نیکی کے اس درجہ کو اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے، جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیز اللہ کی راہ میں قربان نہ کردو‘‘۔
اللہ تعالیٰ کا قرب اسی وقت حاصل ہوتا ہے، جب بندہ اللہ تعالیٰ کا فرماں بردار ہوکر نفس پرستی چھوڑدے اور ہر نیک کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کرے۔ حدیث شریف میں ہے کہ نوافل کے ذریعہ بندہ کو اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ بندہ نوافل اسی وقت پڑھے گا، جب وہ فرائض کا پابند ہو گا۔ علاوہ ازیں صبح و شام کے ذکر و اذکار ایسے اعمال ہیں، جو بندہ کو اللہ تعالیٰ سے قریب کردیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ’’اے میرے بندے تو مجھے یاد کر، میں تجھے یاد کروں گا‘‘۔ یعنی جب بندہ نوافل اور ذکر و اذکار کے ذریعہ ذاتِ باری تعالیٰ کو اپنے اندر بسا لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس بندہ کو اپنے سعید بندوں میں شامل کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنا مقرب بندہ بنائے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین) (مرسلہ)