مردوں اور خواتین میں ہارٹ اٹیک کی علامات مختلف

اگر آپ ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے کا تصور کریں تو امکان ہے کہ آپ کے ذہن میں ایک مرد کی تصویر ہوگی جو اپنا سینہ پکڑے زمین پر گر رہا ہوگا۔مگر حقیقت میں ہارٹ اٹیک کا شکار کوئی خاتون بھی ہوسکتی ہے اور وہ منظر اتنا ڈرامائی بھی نہیں ہوگا۔جی ہاں یہ دعویٰ امریکہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
الابامہ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مردوں اور خواتین میں ہارٹ اٹیک سے قبل کی کچھ علامات مشترک ہوتی ہیں مگر کچھ مختلف بھی ہوتی ہیں۔
مرد اور خواتین دونوں کو دم گھوٹنے اور سینے میں درد یا سینے، گلے، جبڑے، بازؤں اور کمر میں دباؤ کا احساس ہوسکتا ہے۔
اسی طرح دونوں صنفوں کو غیرمعمولی تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکل، کھانسی، بیماری کا احساس اور قے جیسی علامات کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
تاہم مردوں میں کمزوری، ٹھنڈے پسینے آنا اور سرچکرانا خواتین سے مختلف علامات ہوتی ہیں۔
اسی طرح خواتین میں نیند متاثر ہونا، کھانا ہضم نہ ہونا اور ذہنی بے چینی کے احساس مختلف علامات ہیں۔
تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ہر ہارٹ اٹیک مختلف ہوتا ہے اور علامات ضروری نہیں کہ اسی کی نشاندہی کررہی ہوں مگر پھر بھی ممکنہ علامات کو نظرانداز مت کریں اور فوری طور پر طبی امداد کے لئے رجوع کریں۔
خیال رہے کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق پہلے ہارٹ اٹیک پر مردوں کے مقابلے میں خواتین میں موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سینے میں تکلیف سے ہٹ کر خواتین میں کمر یا جبڑے میں درد، متلی اور خوف کے احساس جیسی علامات پہلے سامنے آجاتی ہیں جن کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔