مدھیہ پردیش میں 1,145 ووٹنگ مشینیں بدلنا پڑا

اسمبلی انتخابات : ایم پی میں 74.61 ، میزورم میں 75 فیصد پولنگ

بھوپال ؍ ایزال ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش اور میزورم میں آج اسمبلی انتخابات کے تحت رائے دہی منعقد کی گئی، جس میں وسطی ریاست نے 74.61 فیصد اور شمال مشرقی ریاست میں ریکارڈ 75 فیصد پولنگ درج کرائی۔ مدھیہ پردیش میں سینکڑوں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو پولنگ کے دوران تکنیکی خرابی کے سبب بدلنا پڑا جن کی قطعی تعداد 1,145 ہے۔ اس کے باوجود یہ ریاست میں گذشتہ چناؤ کے مقابل تقریباً دو فیصد رائے دہی کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان (بی جے پی) متواتر چوتھی میعاد کیلئے کوشاں ہیں۔ ریاستی چیف الیکٹورل آفیسر وی ایل کانتا راؤ نے کہا کہ 2013ء کے اسمبلی چناؤ میں پولنگ کا تناسب 72.69 فیصد تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مدھیہ پردیش میں مجموعی طور پر سینکڑوں ای وی ایمس ہی نہیں بلکہ ووٹنگ کی کاغذی تصدیق کرنے والی مشینیں (VVVPATs) بھی تکنیکی خامیوں کے سبب بدلنی پڑیں۔ ان مشینوں کی تعداد 1,545 ہے۔ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک 227 نشستوں کیلئے پولنگ منعقد ہوئی جبکہ نکسلائیٹ سے متاثرہ تین اسمبلی حلقوں میں ووٹنگ کا وقت صبح 7 بجے تا سہ پہر 3 بجے رکھا گیا۔ عہدیداروں نے کہا کہ ری پولنگ کیلئے کہیں سے کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا حالانکہ درجنوں شکایتیں وصول ہوئیں جن کی یکسوئی کردی گئی۔ دریں اثناء میزورم میں پولنگ بوتھس کے باہر طویل قطاریں دیکھی گئیں جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شمال مشرقی ریاست میں ریکارڈ 75 فیصد پولنگ درج ہوئی۔ چیف الیکٹورل آفیسر آشیش کندرا نے بتایا کہ 40 رکنی اسمبلی کیلئے سب سے زیادہ 81 فیصد پولنگ سرچھیپ حلقے کیلئے ہوئی جہاں چیف منسٹر لالتھن ہاولا مقابلہ کنندگان میں شامل ہیں۔ (مدھیہ پردیش اور میزورم میں پولنگ کی ابتدائی خبریں صفحہ 5پر)
’Jio‘ کو حکومتی جانبداری کا الزام
بی ایس این ایل یونینس کا احتجاج
نئی دہلی ۔ 28 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ٹیلیکام سیکٹر کی مالی پریشانیوں کیلئے ریلائنس جیو کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بی ایس این ایل کی ایمپلائی یونینوں نے آج الزام عائد کیا کہ حکومت اس نئی کمپنی سے دیگر فرمس کے مقابل جانبداری سے کام لے رہی ہے اور کہا کہ وہ 3 ڈسمبر سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال پر چلے جائیں گے۔ بی ایس این ایل کو 4G سرویسیس کیلئے اسپکٹرم الاٹ نہیں کیا گیا تاکہ اسے ریلائنس جیو سے مسابقت سے روکا جاسکے۔