مدن موہن مالویا کو بعدازمرگ ’بھارت رتن‘دیا گیا

نئی دہلی 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) نامور ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مدن موہن مالویا کو ملک کا اعلی ترین سیول ایوارڈ بھارت رتن بعدازمگر دیاگیا ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج راشٹرپتی بھون میں منعقدہ رنگا رنگ تقریبمیں دیگر کئی اہم شخصیتوں کو بھی ایوارڈس عطا کئے ۔مالویا کے ارکان خاندان نے تاریخی دربار ہال میں منعقدہ روایتی تقریب میں یہ ایوارڈ حاصل کیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی‘نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری‘وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور وزیر فینانس ارون جیٹلی کے علاوہ دیگر سینئر کابینی وزراء اس موقع پر موجود تھے۔ دوسرا باوقار سیول ایوارڈ پدم وبھوشن حاصل کرنے والوں میں سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی اور چیف منسٹر پنجاب و شرومنی اکالی دل لیڈر پرکاش سنگھ بادل شامل ہیں ۔ پدم بھوشن ایوارڈ وکیل ہریش سالوے اور جرنلسٹ مواپن داس گپتا اور رجت شرما کو دیئے گئے ۔ پدم شری ایوارڈس حاصل کرنے والوں میں فلم ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی‘ رائٹر ‘گیت کار پراسون جوشی‘فزیشین ڈاکٹر رندیپ گلریا‘مشہور کارٹون کردار ’’چاچا چودھری‘‘ کے تخلیق کار پران کمار شرما (بعدازمرگ)بیڈ منٹن کھلاڑی پی وی سندھو ‘ہاکی کھلاڑی سردار سنگھ اور ہمالیہ کی چوٹی سر کرنے والی ارونیما سنہا شامل ہیں ۔ صدر جمہوریہ نے گذشتہ ہفتہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو دہلی میں واقع ان کے مکان پر بھارت رتن عطا کیا تھا۔ ان کے علاوہ مدن موہن مالویا کو بعدازمرگ بھارت رتن دیاگیا ہے جو ایک ماہر تعلیم اور نظریاتی شخصیت تھی ۔ انہو ںنے بنارس ہندو یونیورسٹی قائم کی تھی۔ وہ 1909 اور 1918 میں انڈین نیشنل کانگریس کے صدر بھی رہے ۔ تحریک آزادی میں انہوں نے نمایاں رول ادا کیا اور ہندو قومیت پسندی کو پروان چڑھایا۔ وہ دائیں بازو کی ہندو مہا سبھا کے بانی قائدین میں شمار کئے جاتے ہیں ۔ حیرت انگیز طور پر ایوارڈس تقریب میں کوئی کانگریس لیڈر موجود نہیں تھا۔ راشٹرپتی بھون کے ذرائع نے بتایا کہ پروٹوکول کے مطابق سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو مدعو کیا گیا تھا ۔ ہندوستانی ہاکی ٹیم کے کپتان سردار سنگھ نے کہا کہ یہ ایوارڈ ان کیلئے ایک اعزاز ہے۔ مشہور کارٹونسٹ پران کی اہلیہ آشا پران نے کہا کہ ان کے شوہر کو کافی تاخیر سے یہ ایوارڈ دیا گیا لیکن اتنا ضرور ہیکہ انہوں نے اپنی زندگی میں جو تخلیقی کام کیا ہے ، اسے اب تسلیم کیا جارہا ہے۔ کارٹون کے مختلف کردار جیسے چاچاچودھری، بلو ، پنکی اور رمن کو 10 زبانوں میں شائع کیا گیا ہے۔ پران کا 5 اگست 2014ء کو انتقال ہوا تھا۔