محمد علی جناح نے آر ایس ایس کے اشارہ پر کام کیا تھا : سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ 

نئی دہلی : معروف دینی درس گاہ معہد الطیب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے غالب اکیڈمی نظام الدین میں ’’ ہندوستان کی آزادی میں مسلمانوں کا کردار ‘‘ کے عنوان سے ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد علماء و دانشوران نے شرکت کی اور اپنے خیالات کااظہار کیا ۔اجلاس کی صدارت سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ نے کی ۔ انہو ں نے اپنے صدارتی بیان میں کہا کہ آزادی کے وقت ہندوستان کی تقسیم نہیں ہوئی بلکہ بر صغیر کے مسلمانوں کی دو حصوں میں تقسیم ہوئی تھی او رمحمد علی جناح نے آر ایس ایس کے اشارہ پر کام کیا تھا ۔

اگر آج ہندوستان متحد ہوتا تو دنیا بھر میں ہم سب سے بڑے طاقتور ہوتے ۔پاکستان او ربنگلہ دیش آبا د ہونے کے بعد مسلمانوں کی آبادی ۱۵؍ فیصد ہوگئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی قیادت اورہمارے علماء بزدلی سے کام لے رہے ہیں ۔جس نہج پر وہ کام کررہے ہیں اگر وہ سلسلہ چند سالوں تک اورباقی رہا تو ہندوستان دوسرا اندلس بن جائے گا ۔ سینئر صحافی اے یو آصف نے اپنے خطاب میں ہندوستان کی آزادی میں اردو صحافت کی خدمات کا تذکرہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ انگریزوں کے ظلم و ستم اور تشدد کے باوجود اس دور کے اردو صحافیوں نے حق پرچم بلند رکھا ۔

مسلم پولیٹیکل کونسل آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ اب ہمیں اپنی جنگ آزادی کی تاریخ بھی بتانے کی ضرورت پڑرہی ہے او رہم اس طرح کا پروگرام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ جنگ آزادی میں مسلمانوں کا کیا کردار رہا ہے ۔

ڈاکٹر رحمانی نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں دونظریہ کی بنیاد پر سیاست او رووٹنگ ہورہی ہے ۔کہیں اسلام کی مخالفت میں ووٹنگ ہورہی ہے توکہیں اسلام کی حمایت میں ۔انہوں نے کہا کہ حالات بہت نازک ہوچکے ہیں لیکن اس سے گھبرانے او رمایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔

ڈاکٹر مفتی عبید اللہ قاسمی پروفیسر دہلی یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ ہندوستان میں نصاب تبدیل کیا جارہا ہے ۔مسلم مجاہدین آزادی کا تذکرہ حذف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔جس کی وجہ سے اسکول او رکالجس میں تعلیم حاصل کرنے والے ۹۸؍ فیصد مسلمان جنگ آزادی میں مسلمانوں کی خدمات سے ناواقف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسکے لئے ضروری ہے کہ ہم حکومت پر دباؤ بناکر نصاب کی کتابوں میں مسلمانوں کی خدمات کا تذکرہ شامل کیا جائے وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ اپنی کوشش سے کتابیں شائع کی جائیں ۔