مجروح سلطان پوری پر اردو غزل کو آج بھی ناز ہے : پروفیسر اختر الواسع 

جئے پور : مجروح سلطان پوری پراردو غزل کو آج بھی ناز ہے ۔ انہوں نے اپنی شاعری میں فن او رسماج دونوں تقاضوں کو پورا کیا ہے ۔ مجروح دراصل اردو غزل سے محبت کا نام ہے ۔فلمی نغمہ نگاری کی مقبولیت کا نام ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے وائس چانسلر او رممتاز دانشور پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے راجستھان اردواکیڈمی جئے پور کے زیر اہتمام ’ مشعل جاں کا شاعر : مجروح ، کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجروح نے کم شاعری کی مگر جو کچھ کہا وہ اردو سے محبت کرنے والوں کے حافظہ کا حصہ ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجروح کی فکر و فن کی داد دینے والوں کی ایک طویل فہرست ہے ۔

پروفیسر علی احمد فاطمی نے کہا کہ مجروح بنیادی طور پر غزل کے شاعر تھے ۔ پروفیسر فاطمی نے کہا کہ مجروح نے تہذیب شاعری او رغزل کے انہی مروجہ ادب و آداب کے ساتھ جس کے لئے غزل و منفرد مقام رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غزل کی سیاسی او رسماجی رمزیت کے تناظر میں مجروح کو فراموش نہیں کیا جاسکتا او ریہی سبب ہے کہ ان کی غزل آج بھی تازہ او ربا معنی ہے ۔صدارتی خطاب سے ش ک نظام نے کہا کہ شاعری کو فارمولہ بند نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہئے ۔ شعر و شاعری کی مختلف جہتیں ہواکرتی ہیں ۔ تاہم جو ہے او رجیسا بھی وہ قابل قدر ہے او رمجروح کا شمار غزل کے اہم شاعروں میں ہوتا ہے ۔

پروفیسر للت کے پنوار نے مجروح کے فلمی نغموں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ فلمی نغموں کو اس طرح سنایا جاتا ہے جیسے اخبار پڑھا جاتا ہے ۔شمیم طارق نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری اردو شاعری کا یہ اہم زمانہ تھا جہاں ہمارے فن کاروں نے ادب و سماج سے اپنی گہری وابستگی کا ثبوت فراہم کیا ۔ دو روزہ سمینار میں مقالہ خوانی کے تین سیشن ہوئے جس کی صدارتی پروفیسر علی احمد فاطمی ، ش ک نظام او ر شمیم طارق ، ڈاکٹر نغمہ جائسی اور دیگر نے مقالے پیش کئے ۔ سمینار کے اختتام پر ۸؍ ستمبر کو مجروح کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ’’ہم توآواز ہیں دیوار سے چھن جاتے ہیں ‘‘ کے عنوان سے شام غزل کا اہتمام کیا گیا ۔ معروف فلم اداکار مراد علی نے اس سمینار میں شرکت کی ۔