متوازن معاشرہ کی تعمیر وتشکیل میں والدین کا کردار

والدین کیلئے ضروری ہے کہ گھر کا ماحول پاکیزہ بنائیں، بچوں کی تربیت خوشی سے کریں، ان کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ رکھیں، انھیں محنت اور لگن سے پڑھائیں، سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر چلنے کی عادت ڈالیں، اخلاق و کردار سے آراستہ کریں، اچھے اور برے کی تمیز پیدا کریں اور برے لوگوں کی صحبت سے بچائیں۔عام طورپر والدین یہ شکایت کرتے ہیں کہ بچے ہماری بات نہیں مانتے۔ اس سلسلے میں یہ کہنا کافی ہے کہ ماں باپ اور بچوں کے درمیان ذہنی ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں سے نالاں رہتے ہیں اور بچے ماں باپ سے دوری اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ بچے جوں جوں بڑھتے جاتے ہیں، ان کی سوچ و فکر میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔ بالغ عمر میں جسمانی اور ذہنی تبدیلی کا عمل خصوصی توجہ کا متقاضی ہوتا ہے۔ بڑھتے عمر کے ساتھ ان کے ذہن و فکر میں ان گنت خواہش اور ارادے جنم لیتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے، جب والدین اپنے بچوں کی مکمل اور مثبت رہنمائی کے ذریعہ ان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرکے ان کا مستقبل تابناک بناسکتے ہیں۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ بچوں اور والدین کے درمیان فاصلے والدین کی کم علمی اور ناتجربہ کاری کی بنا پر پیدا ہوتے ہیں۔ عموماً والدین اپنے بڑھتے بچوں کے مسائل سے پہلوتہی کرتے ہیں۔ بعض اوقات تو بچوں کی رہنمائی کیلئے ان کے پاس مناسب الفاظ بھی نہیں ہوتے اور وہ ناپختہ ذہن بچوں میں اٹھتے سوالوں سے صرف نظر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بچے عارضی سہارے تلاش کرتے ہیں، خواہ وہ لہو و لعب کی شکل میں ہو یا پھر غلط صحبت کی صورت میں۔ الغرض کے اس نازک دور میں بچوں کو والدین کی مکمل نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر والدین اپنے فرائض اور ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں اور بچوں کا ذہن مضبوط و مستحکم بناکر ان کو پروان چڑھائیں تو یقیناً ایک مضبوط اور متوازن معاشرہ کی تعمیر و تشکیل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)