مایاوتی کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرنے والی بی جے پی رکن اسمبلی سادھنا نے معافی مانگی ۔

اتر پردیش کے مغل سرائے سے بی جے پی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ نے چوطرفہ تنقید کے بعد بی ایس پی سربراہ مایاوتی سے تحریری معافی مانگ لی ہے۔ مایاوتی کو کنّڑ یعنی ہجڑا بتانے کے ساتھ ساتھ ان کی ہتک عزتی کرنے والے کئی بیانات سادھنا سنگھ نے ایک عوامی تقریب کے دوران دیئے تھے جس کے بعد انھیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر تحریری معافی نامہ پیش کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ “میرے ذریعہ دی گئی تقریر کے دوران میری منشا کسی کی بے عزتی کرنے کی نہیں تھی، بلکہ میری کوشش صرف یہ تھی کہ 2 جون 1995 کو گیسٹ ہاوس واقعہ کی انھیں یاد دلائی جائے جس میں بی جے پی نے مایاوتی جی کی مدد کی تھی۔ میرا مقصد صرف اس واقعہ کی یاد دلانا تھا نہ کہ ان کی بے عزتی کرنا۔ اگر میرے الفاظ سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔”

دوسری طرف مایاوتی کے خلاف نازیبا کلمات کہنے کی وجہ سے پارٹی لیڈر رام چندر گوتم نے بابوری پولس تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ رام چندر گوتم نے ایف آئی آر کے لیے لکھے گئے شکایت نامہ میں یہ بھی کہا ہے کہ مایاوتی کے لیے جس طرح کے نازیبا کلمات کی ادائیگی سادھنا سنگھ نے کی ہے اس کا تذکرہ کرنا بھی مشکل ہے اور ان کے بیان سے صرف مایاوتی ہی نہیں بلکہ دلت سماج کی عورتوں کی بھی بے عزتی ہوئی ہے۔ رام چندر گوتم نے اپنی ایف آئی آر میں سادھنا سنگھ کی تقریر کا ویڈو اور اس ک اسکرپٹ منسلک کرنے کی بات بھی لکھی ہے۔

دراصل بی جے پی رکن اسمبلی سادھنا سنگھ نے ایک جلسہ عام میں مایاتی کو نشانہ بناتے ہوئے یکے بعد دیگرے کئی شرمناک تبصرے کیے تھے جو موجودہ وقت مں سایست کے گرتے معیار کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ “ہمیں تو اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ نہ خاتون لگتی ہیں اور نہ ہی مرد لگتی ہیں۔ ان کو تو اپنے وقار کا خیال ہی نہیں ہے۔ جس خاتون کا اتنا بڑا ‘چیر ہرن’ ہوا ہو وہ اپنی بے عزتی بھول گئی۔ دروپدی کا بھی چیر ہرن ہوا تھا لیکن وہ غرور والی خاتون تھی اس لے بدلے کا عزم ظاہر کیا تھا، لیکن بی ایس پی کی سابق وزیر اعلیٰ کو اپنی ہی عزت کی پروا نہیں۔”

بی جے پی رکن اسمبلی نے اپنے بیان میں آگے کہا تھا کہ “آج کی خاتون (مایاوتی) کا سب کچھ لُٹ گیا ہے۔ اس کے بعد بھی کرسی پانے کے لیے اپنے وقار کو فروخت کر دیا۔ مایاوتی جی کا ہم اس پروگرام کے ذریعہ توہین کرتے ہیں۔ جو خاتون عورت کے نام پر داغ ہے اور جس خاتون کی عزت لٹنے سے بی جے پی کے لیڈروں نے بچائی، اس نے فائدہ اور سہولت کے لئے اپنی عزت کا ہی گھونٹ پی لیا۔” سادھنا سنگھ اتنے پر ہی نہیں رکیں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ “جس دن اس عورت کا پیٹی کوٹ اور ساڑی پھٹ گئی، اس دن کے بعد اس عورت کو اقتدار کے لئے آگے نہیں آنا چاہیے تھا۔ اس عورت کو پورے ملک کی عورتیں داغدار مانتی ہیں۔ وہ تو کنّڑ (ہجڑے) سے بھی زیادہ بدتر ہیں کیونکہ نہ تو وہ مرد ہے نہ ہی عورت ہے۔”