ماہِ رمضان اصلاح و تربیت کا ایک بہترین موقع

حافظ محمد عبدالمقتدر
رمضان کا مہینہ اصلاح و تربیت کا نہایت ہی بہترین اور خوشگوار ماحول پیش کرتا ہے ۔ عوام و خواص کی کثیرتعداد مشترکہ طورپر مسجدوں اور اصلاحی اداروں کی طرف متوجہ رہتی ہے۔ نوجوانوں میں بھی نرم دلی اور ہمدردی کے جذبات اُمنڈ رہے ہوتے ہیں ۔ خواتین و طالبات کی اکثریت صوم و صلوٰۃ ، صدقہ و خیرات اور قیام اللیل کی برکت سے دینداری کی طرف مائل و متوجہ نظر آتی ہے ۔ ان مواقع و حالات سے فوری طورپر فائدہ اُٹھاتے ہوئے حضرات علماء و مفتیان کرام اور خطباء عظام اپنی اصلاحی و تربیتی سرگرمیوں کو حرکت میں لائیں ۔ عوام و خواص میں دینی شعور بیدار کرنے اور علمی ماحول بنانے مساجد سے جڑے رہنے کی فضاوں کو ہموار کریں۔ مرد و خواتین بالخصوص نوجوان نسل کے لئے جگہ جگہ اصلاحی تربیتی کیمپس کا قیام عمل میں لائیں اور قوم کو بے راہ روی اور ضلالت و گمراہی سے بچانے کی مضبوط مہم او تحریک چلائیں۔ ایسا نہ ہو کہ مساجد میں حاضر ہونے والا یہ بڑا مجمع چند دنوں کا مہمان رہے پھر مسجدیں ان نمازیوں کو ڈھونڈتی رہ جائیں۔ بالخصوص ائمہ و خطباء پر بڑی بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والے نمازیوں اور اپنے دینی اور اسلامی بھائیوں کی اس بہترین انداز میں ذہن سازی کریں کہ وہ مسجد والے ماحول سے جڑ جائیں۔ نماز کی پابندی اور جماعت کا اہتمام ان کے دل میں گھرکرجائے ۔ قرآنی تعلیمی حلقوں سے اُنھیں گہری وابستگی ہوجائے ۔ قرآن فہمی کا اُنھیں چسکہ لگ جائے اور اس طرح دین سیکھنے سکھانے کا پڑھنے پڑھانے کا ذوق و شق برادران اسلام اور خواتین اسلام میں بڑھنے لگے ۔ سرپرست ، طلباء و طالبات کے ذہنوں میں دینی تعلیم کی اہمیت اس طرح بٹھائی جائے کہ وہ جوق در جوق اپنے بچوں اور بچیوں کو دینی اداروں اور مکاتیب و مدارس میں لاکر شریک کرنے لگیں۔ بہرحال رمضان شریف ایک ذرین اور بیش بہا قیمتی موقع ہے لہذا ہم بڑی دردمندی اور فکرمندی کے ساتھ تمام مکاتیب فکر کے علماء اور تنظیموں کے علمبردار اور روح رواں شخصیات سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ اپنی ذمہ داریوں کو بحسنِ و خوبی نبھاتے ہوئے ماہِ صیام کے ان بابرکت ساعتوں سے فائدہ اُٹھائیں۔