ماں … جنت کا سائبان ہے

خواجہ رحیم الدین
جنھوں نے چلنا، بولنا اور جینا سکھایا، ہر دن ان کو یاد کرتے رہنا چاہئے۔ ماں ایک باشعور اور ایک عظیم خاتون ہے، جو راحت دیتی ہے۔ وہ بچوں کی زندگی میں باد صبا کی مانند ہے۔ اولاد کے لئے دکھ اٹھانے والی ماں جب بڑھاپے میں اولاد کی بے اعتنائی کا شکار ہوتی ہے تو ان لمحات میں بھی اس کے لبوں پر اپنی اولاد کے لئے دعائیں ہوتی ہیں، لیکن اس گہما گہمی، بھاگ دوڑ اور افرا تفری کے سماج میں ماں کا رشتہ تنہا ہو چکا ہے۔ ماں محض ایک لفظ نہیں، بلکہ محبتوں کا مجموعہ ہے۔ ماں کے لفظ کے ساتھ ہی ایک ٹھنڈی چھاؤں آجاتی ہے۔ سب سے عظیم رشتہ دیکھا جائے تو یہ ماں کا رشتہ ہے۔

ماں اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں میں افضل ترین نعمت ہے۔ ہمارا ہر دن ہماری ماں کی دعاؤں کے سائے میں طلوع ہونا چاہئے۔ قرآن حکیم میں ماں کا تقدس اعلی ہے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی رضاعی ماں کے احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے، اس سے بڑا ثبوت ہمیں اور کیا چاہئے۔

کردار سازی میں ماں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ماں کی گود بہترین تربیت گاہ بھی ہے۔ بچوں کے ہوم ورک سے لے کر دوستوں تک کی تمام باتوں کی خبر رکھتی ہے، ان کی قدم قدم پر رہنمائی کرتی ہے، جس کی وجہ سے بچے زیادہ خود اعتماد اور کامیاب ہوتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ اب ہمارے خاندانوں میں اس کی کمی واقع ہوتی جا رہی ہے۔ خرابی کی وجہ یہ ہے کہ اکثر مائیں اولاد کی سرگرمیوں سے بے فکر رہتی ہیں، لہذا ہماری ماؤں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان کے آنگن کے پھول قوم کا مستقبل ہیں۔ جس طرح ماں بننا اللہ تعالی کا ایک انعام ہے، اسی طرح اولاد کی پرورش اور تربیت بھی ماں کے لئے ایک امتحان ہے۔ ماں ایک روبوٹ ہے، کتنی بھی دیر سے سوئے صبح سویرے اٹھنا فرض ہے۔ بقول ماں ’’دیر تک سونے سے رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہے‘‘۔

ماں تمام ذمہ داریاں بآسانی ادا کرتی ہیں اور اس کے باوجود ماشاء اللہ تازہ دم رہتی ہے۔ ہر اولاد کو اپنی ماں SUPER MOM کہلاتی ہے۔ ماں کی ممتا ہی ہے کہ وہ ہمیشہ ہماری چاہ میں رہتی ہے۔ ہم فخر سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ماں ایک عظیم راحت دینے والی بی بی ہمارے لئے سب سے خاص عورت ہے۔ ماں ایک ایسی معطر خوشبو ہے، جس کے بغیر دنیائے چمن کی خوبصورتی ناممکن ہے۔ ملک کو اچھے سیاست داں اور لیڈروں کی نہیں، بلکہ اچھی ماؤں کی ضرورت ہے، تاکہ آنے والی نسلوں کو اچھی تعلیم و تربیت دے سکے۔ نپولین کا کہنا ہے کہ ’’تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمھیں بہترین قوم دوں گا‘‘۔
ہر ماں کو اپنی اولاد کو دیکھ کر خوشی ملتی ہے۔ بچوں کی ان کی ذاتی ضرورتیں پوری کرکے ان کو اس قابل بنانا کہ وہ دنیا میں جینا سیکھ لیں، ہر ماں یہی کوشش کرتی ہے۔ ہر ماں جدوجہد کرتی ہے، مگر ہر ماں کو اس کی جدوجہد کا صلہ نہیں ملتا۔ وجہ یہ ہے کہ ماحول، تربیت و تجربہ کی کمی اور تعاون نہ ملنے کے سبب بہت ساری باتیں درمیان میں آجاتی ہیں۔ ماں بچے کا پیٹ تو بھردیتی ہے، مگر اسے باہر کے ماحول سے بچانا مشکل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی بچے بگڑ جاتے ہیں، جرم کی دنیا میں قدم رکھ دیتے ہیں اور ماں کو ہمیشہ دکھ درد اور آنسو دیتے ہیں۔ وہ دکھی ضرور ہوتی ہے، پھر بھی اولاد کے پیچھے بھاگتی رہتی ہے۔

خوش قسمت ہیں وہ مائیں، جنھیں راحت ملی، ذہانت اور اچھا ماحول ملا، اچھا ساتھی ملا، سب کی مدد سے اولاد کی اچھی پرورش کرتی ہے اور اولاد سے خوشی پاتی ہے۔ ماؤں کے لئے ضرور دعاء کریں۔ یہ بات طے ہے کہ ہر ماں کو اپنی اولاد کو دیکھ کر ایسی خوشی حاصل ہوتی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ ایک ہلکی سی جھلک ہے اس خوشی کی، جو جنت کو دیکھ کر ایک انسان کو حاصل ہوتی ہے‘‘۔ دعاء ہے کہ ہر ماں کو اپنی اولاد کی طرف سے سکھ، چین اور راحت ملے۔ ماں جنت کا سائبان ہے۔ اللہ تعالی ماں کو سلامت رکھے، صحت دے اور ہمیشہ خوش رکھے۔ (آمین)