ماں کی دعا

کسی شہر میں ایک بڑی بی رہتی تھیں ۔ ان کے دو بیٹے تھے ۔ دونوں کی عمروں میں صرف دو برس کا فرق تھا ۔  بوڑھی ماں محنت مزدوری کرکے دونوں لڑکوں کی پرورش کرتی تھی ۔ ایک دن دونوں سگے بھائی محلے میں کھیل رہے تھے کہ ان کا چچا ادھر سے گذرا ۔ اس نے دونوں بچوں کو ایک ایک روپیہ خرچ کرنے کو دیا ۔
دونوں بھائی پیسے لے کر بہت خوش ہوئے ۔ کھانے کی کوئی چیز خریدنے بازار چل دئے ۔ بڑے لڑکے نے چھوٹے بھائی سے پوچھا ۔ تم ایک روپیہ کا کیا لوگے ؟ چھوٹے بھائی نے کہا بھی میں تو اس کا ایک اچھا سا سنترہ لوں گا ۔ اماں کو کل سے بخار ہے ۔ کل سے انہو ںنے روٹی نہیں کھائی ۔ سنترہ کھاکر ان کا جی بہت خوش ہوگا ۔ بڑے بھائی نے کہا ’’ ہم تو ایک روپیہ کی گولیاں لیں گے ۔ باتیں کرتے کرتے دونوں بھائی پھل والے کی دوکان پر پہونچ گئے ۔ بڑے بھائی نے ایک روپیہ کی گولیاں خریدیں اور ان کو جیب میں ڈال کر مزے سے چوسنے لگا ۔ چھوٹے بھائی نے ایک روپیہ کا اچھا رس بھرا سنترہ لیا جب دونوں بھائی ماں کے پاس پہونچے تو چھوٹے  بیٹے نے ماں سے کہا ’’ دیکھو اماں میں آپ کیلئے کتنا اچھا رس بھرا سنترہ لایا ہوں ۔ چچا نے ہم کو ایک ایک روپیہ دیا تھا ۔ بڑے بھیا نے تو اپنے لئے گولیاں خریدی ہیں اور میں نے آپ کیلئے یہ سنترا خریدا ۔  ماں نے کہا ’’ تم کھالو بیٹا ‘‘ چھوٹا بیٹا بولا ’’ میں یہ آپ کیلئے لایا ہوں آپ نے کل سے کچھ نہیں کھایا ۔ بیٹے کی محبت دیکھ کر ماں کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو بھر آئے ۔ مگر اس خیال سے کھالیا کہ کہیں بیٹے کا نازک دل ٹوٹ نہ جائے ۔ سنترہ لے لیا اور اس کے سامنے کھانے لگی اور پھر دعائیں دیتی ہوئی بولی ۔ پیارے بیٹے ! تم سچ مچ بہت اچھا سنترہ لائے ۔ بخار سے میرا حلق خشک ہو رہا تھا ۔ میرے منہ کا مزا کڑوا ہوگیا تھا ۔ خدا تم کو خوش رکھے ۔ چھوٹا بیٹا بہت خوش ہوا ۔ سنترہ کھانے سے اس کو اتنی خوشی نہ ہوتی جتنی ماں کی دعاء سے