ماں کا دودھ۔ ماں اور بچہ دونوں کیلئے نعمت

ماں کے دودھ میں اسٹیم خلیے ہوتے ہیں جو بچہ کو مختلف امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ بچہ کی ولادت کے بعد ’’پہلا دودھ ‘‘ جو کولومسٹرم کہلاتا ہے گاڑھا اور زردی مائل سفید رنگ کا ہوتا ہے جو بچہ کی ولادت کے فوری بعد اترتا ہے ۔ یہ وٹامن اے اور پروٹینس سے بھرپور ہوتا ہے جو نشوونما کی تحریک دیتا ہے ، نظام ہضم کو تقویت دیتا ہے اور ایسے جسیمے پیدا کرتا ہے جو جراثیم کش اثر رکھتے ہیں۔ یہ جسیمے بچہ کو اس کی پہلی حفاظتی ڈھال فراہم کرتے ہیں جو بچوں کی پیتھوجنس سے حفاظت کرتی ہے ۔ بچوں کے لئے ماں کادودھ ان کی بعد کی زندگی میں بھی کئی امراض کے خلاف مدافعت فراہم کرتا ہے ۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے زیادہ ذہین بھی ہوتے ہیں ۔ ماں کے دودھ پلانے کے دوران ہارمون آکسیٹوسن خارج ہوتا ہے ۔ یہ وابستگی کا گہرا احساس پیدا کرتا ہے ۔ ماں اور بچہ کے درمیان ایک بندھن بن جاتا ہے۔ ماں کا دودھ پلانا بازاری دودھ پلانے کی بنسبت آسان ہوتا ہے کیونکہ یہ فطری طورپر طلب اور اس کے نظام پر مبنی ہوتا ہے ۔ جب بھی بچہ کو بھوک لگے ماں اس کو آسانی سے دودھ پلاسکتی ہے۔ درست درجۂ حرارت تک گرم کئے ہوئے پانی میں دودھ کا سفوف ملاکر گھولنے یا اس کو پاک و صاف رکھنے اور اس کی جانچ کا طولانی عمل نہیں ہوتا ۔ ماں کا دودھ بازاری دودھ کی بنسبت کم قیمت بھی ہوتا ہے ۔ ماں آرام کرتے ہوئے یا لیٹے ہوئے بھی بچہ کو دودھ پلاسکتی ہے ۔ ماں کے دودھ پلانے سے اس کا وزن بھی کم ہوتا ہے ۔ جسم چھریرا رہتا ہے ، بھدا یا بے ڈول نہیں ہوپاتا اور نہ غیرضروری موٹاپا چھا جاتا ہے ۔ خاص طورپر نومولود کے لئے ماں کا دودھ ماں کی 600 کیلوریز روزانہ خرچ کرتا ہے ۔ امریکی ماہرین تغذیہ کی انجمن کے بموجب تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانے والی ماؤں کی کمر اور کولھے بھدے اور بے ڈول نہیں ہوتے ۔ جب تک مائیں بچوں کو دودھ پلاتی رہتی ہیںاس وقت تک وہ بیضہ دانی ، رحم اور چھاتیوں کے کینسر سے محفوظ رہتی ہیں۔