ماں باپ جیسی ہستی نہیں

نعمت ہیں اس جہاں میں ماں باپ یہ ہمارے
شفقت کے ہیں سمندر بچوں کے یہ سہارے
ان کا کہا بھی مانو ان سے تو روشنی ہے
کرتا ہے جو بھی خدمت وہ ایک جنتی ہے
بچوں کو دیں یہ خوشیاں تکلیف خود اُٹھائیں
موسم کی سختیوں سے بچوں کو یہ بچائیں
کپڑے نئے پہناکر اسکول لے کے جائیں
تاکہ انہیں زمیں سے بس آسمان بنائیں
بس ماں ہی جاگتی ہے جب تک نہ سوئیں بچے
خود پیٹ کاٹتی ہے تاکہ نہ روئیں بچے
تھپکے سلا سلا کے کوئی بھی دکھ نہ پائے
ڈر جائے کوئی بچہ ماں کو نہ نیند آئے
بچے بچائے اپنے ماں جان اپنی دے کر
سب کچھ کھلادے ان کو کچھ بھی نہ ان سے لے کر
ہر لمحہ پیار دے کر بس پیار سے پکارے
ہر ماں کو اس کے بچے ہیں جان سے بھی پیارے
کھانا انہیں کھلا کر لوری انہیں سناکر
سوجائے گی یہ بھوکی کچھ بھی کہیں نہ پاکر
کتنے عظیم ہیں ان کو ہے پیار کتنا
بچپن کے پیار کا ہے ان کو خمار کتنا
ماں باپ جیسی ہستی ملتی نہیں جہاں میں
ملتا نہیں مشفق ان جیسا اس زماں میں