مانسون سیشن ثمر آور ہوگا ، اپوزیشن سے تعاون کی اُمید

پرسکون کارروائی کیلئے سیاسی جماعتوں سے وعدہ کی تکمیل متوقع ، وزیراعظم مودی کی اخباری نمائندوں سے بات چیت

نئی دہلی ۔ 21جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )وزیراعظم نریندر مودی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس ثمرآور ثابت ہوگا اور گزشتہ پارلیمانی اجلاس میں چند سیاسی جماعتوں کی طرف سے ترجیحات کے مطابق ایوان کی کارروائی پرسکون انداز میں چلانے کیلئے کئے گئے وعدوں کو پورا کیا جائے گا ۔ انھوں نے گزشتہ روز اچھے ماحول میں منعقدہ کُل جماعتی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ملک کو ترقی کے راستہ پر آگے بڑھانے کیلئے حکومت نے ہمیشہ ہی اجتماعی فیصلوں کی کوشش کی ہے ۔ وزیراعظم مودی نے مانسون سیشن کے پہلے دن پارلیمنٹ کامپلکس میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’پارلیمنٹ کے گزشتہ اجلاس میں چند سیاسی جماعتوں نے آئندہ اجلاس میں ترجیحات کی بنیاد پر کارروائی جاری رکھنے کا تیقن دیا تھا ۔ مجھے اُمید ہیکہ اس اجلاس میں چند اچھے اور مزید فیصلے کئے جائیں گے ‘‘۔

نریندر مودی نے بجٹ سیشن کے دوران تعاون کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ تمام ارکان پارلیمنٹ بہتر اورمعیاری بحث میں اپنا حصہ ادا کریں گے ، نیز کارروائی جاری رکھنے میں تعاون کریں گے ۔ مانسون سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین تصادم کے اندیشوں کے درمیان گزشتہ روز منعقدہ کُل جماعتی اجلاس ، للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام جیسے مسائل پر تعطل کا شکار ہوگیا تھا حالانکہ وزیراعظم نے ان تمام مسائل پر تبادلۂ خیال کا پیشکش کیا تھا ۔ نریندر مودی نے اجلاس میں اپوزیشن کو یہ یاد دلانے کی کوشش کی کہ پرسکون انداز میں پارلیمانی کارروائی چلانا تمام ارکان کی مشترکہ ذمہ داری ہے گوکہ حکومت کو اس ضمن میں پہل کرنا ہوتا ہے ۔انھوں نے ارکان پر زور دیا کہ وہ تمام مسائل پر بحث کیلئے پارلیمانی وقت سے بھرپور استفادہ کریں ۔

اس دوران کانگریس نے واضح کردیا کہ مختلف الزامات کا سامنا کرنے والے بی جے پی قائدین کی سبکدوشی تک پارلیمانی کارروائی چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ تاہم حکومت نے واضح کردیا ہے کہ الزامات کا سامنا کرنے والے بی جے پی قائدین کی سبکدوشی تک پارلیمانی کارروائی چلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ تاہم حکومت نے واضح کردیا ہے کہ الزامات کا سامنا کرنے والے کوئی بھی قائدین استعفیٰ نہیں دیں گے اور حکومت کسی بھی الٹی میٹم کو قبول نہیں کرے گی ۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد اور راجیو پرتاب روڈی نے سیاسی جماعتوں سے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت کسی بھی مسئلہ پر اپوزیشن سے بحث کیلئے تیار ہے جس کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی پرسکون کارروائی کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔