مالیگاؤں دھماکہ کے ملزمین۔ ضمانت میں آر ایس ایس کا کوئی مداخلت نہیں

ریٹائرڈ آرمی میجر اوپادھیائے نے کہاکہ سابق پبلک پراسکیوٹر روہنی سالین کے اس کیس میں شامل ہونے پرمجھے حیرت نہیں ہوئی ‘ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیاکہ نریندرر مودی حکومت کے سال2014میں برسراقتدار آنے کے بعدنیشنل انوسٹی گیشن ( این ائی اے) نے روہنی سالین کو کیس میں’’ نرمی برتنے‘‘ کے لئے بھی کہاتھا۔

رامیش اپادھیائے جو2008کے مالیگاؤں بم دھماکوں کیس میں ملزم تھے جنھیں ضمانت ملی ہے نے دعوی کیاکہ اپادھیائے کے علاوہ ساتھی ملزمین’’کمزور ‘‘ تھے اور انہیں جان بوجھ کر کیس میں پھنسایاگیاتھا مگر اب وہ آزاد ہیں۔

انہوں نے ہندوتوا طاقتیں اور آر ایس ایس کی ضمانت فراہم کرنے میں مداخلت کی بات سے صاف طور پر انکار بھی کیا۔سالین نے سال2015میں ایک انٹرویو کے دوران انڈین ایکسپریس میں یہ دعوی کیاتھا ۔

بعد ازاں انہیں کیس سے ہٹادیاگیا۔ اپادھیائے کو ستمبرمیں ضمانت ملی۔اپادھیائے نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ’’ میں روہنی سالین کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے جو بھی کہااو رکیاہے کہ وہ اس نے کی ملازمت کا حصہ ہے۔ ہم تمام( ملزمین) بے گناہ ہیں۔ ریاست کا اے ٹی ایس نے ہمارے غلط گرفتاری تھی۔

بعدازاں جب تحقیقات میں نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی( اے این ائی کو کیس میں ملے شواہد کمزور دیکھائی دئے۔یقیناًتحقیقات کرنے والوں نے بھی پبلک پراسکیوٹر کو نرم رویہ اختیار کرنے کے لئے کہا ‘‘