مالیگاؤں دھماکہ کیس

مالیگاؤں دھماکہ کیس میں جج نے بھی حکم دیتے ہوئے یہ الفاظ کہے کہ ابھنیو بھارت تنظیم کو محض اس مقصد کے ساتھ قائم کیا گیا کہ وہ ملک میں دہشت گردی پھیلائے اور آر ڈی ایکس سے بھرے بم دھماکے کرے ۔ اس تنظیم نے مالیگاؤں میں 10 سال پہلے ایک موٹر سیکل پر دھماکو اشیاء باندھ کر حملہ کیا تھا جس میں 6 افراد ہلاک اور زائد از 101 زخمی ہوئے تھے ۔ اس حملے کے ذریعہ دہشت گردوں نے نہ صرف بے قصور مسلمانوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ کیا بلکہ سیکولر ہندوستان کی بنیادوں کو کمزور کر کے اس کی جگہ ہندو قوم پرست کے نام پر ایک ایسی طاقت کو مسلط کرنا چاہتے ہیں جو ہندوستان کے اندر خون ریزی کو ہوا دینے کا باعث بنتی ۔ جہادی تشدد کے نام پر کئی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔ آج تک ہندوستانی مسلمانوں کو اس شکست کے دائرہ میں کھڑا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے تاکہ انہیں تمام شہری حقوق کے حصول سے محروم رکھا جائے اور وہ خود کو ہندوستانی شہری ہونے کے دعویٰ کے ساتھ حقوق طلب کرنے کی ہمت نہ کرسکیں یا انہیں اشتعال دلاکر تشدد و احتجاج پر مجبور کرتے ہوئے قانون کے ہاتھوں دبوچ لیا جائے ۔ مالیگاؤں بم دھماکہ ہو یا اجمیر بم دھماکہ یا حیدرآباد کے مکہ مسجد بم دھماکہ میں ملوث ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں کو پولیس تحقیقات میں جس قدر نرمی سے کام لیا گیا ہے اس کی وجہ سے عدالتوں میں ان ملزمین کو ناکافی شواہد کے باعث راحت حاصل ہوئی ۔ گذشتہ چند برسوں میں ہندوستانی مسلمانوں کو مختلف عنوانات سے بدنام کرنے کی جس طرح کی سازش رچائی گئی تھی اس کی انتہا ہنوز جاری ہے ۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں عدالت نے فی الحال لیفٹننٹ کرنل پرساد پروہت ، سادھوی پریگیہ سنگھ ٹھاکر ، سمبر کلکرنی ، میجر ریٹائرڈ رمیش اپادھیا سدھاکر چترویدی ، اجئے راہلیکر پر الزامات وضع کئے ہیں ان پر قتل کے الزامات کے علاوہ دھماکہ کی سازش کرنے کے بھی الزام ہیں ۔ عدالت اس کیس کے شواہد کی بنیاد پر یکم نومبر 2018 مقدمہ شروع کرے گی ۔ اس معاملے کی تہہ تک پہونچنے کے لیے تحقیقاتی ایجنسیوں کے اکھٹا کردہ شواہد کو ٹھوس بنانے ہوں گے ۔ لیکن جب کیس اپنے آخری مرحلہ میں پہنچتا ہے تو کیس کو کمزور کرنے والے معاملے سامنے لائے جاتے ہیں اور شواہد کو اتنا مشکوک بنادیا جاتا ہے کہ عدالت ناکافی شواہد کے حوالے سے مجرمین کے خلاف کم سزا یا برات کا اعلان کرتی ہے سابق میں سوامی اسیمانند کے کیس میں بھی یہی ہوچکا ہے ۔ مقدمہ بازی ، سماعت اور عدالتی کارروائیوں کے بعد آخر میں یہ اعلان کیا گیا کہ سوامی اسیمانند پر الزامات ثابت نہیں ہوئے لہذا انہیں بری کردیا جاتا ہے ۔ مالیگاؤں مقدمہ کو بھی جس عدالتی سست رو کارروائیوں کے ذریعہ آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ کیس پر نظر رکھنے والے ماہرین نے یہی شبہ ظاہر کیا کہ اس کیس میں دہشت گردی کی سازش ثابت کرنا آسان نہیں ہے ۔ شریک ملزم کے اقبالی بیانات کی بنیاد پر کسی کو دہشت گردی کی سازش کرنے کے کیس میں ماخوذ نہیں کیا جاسکتا اور یہ مجرمین غیر قانونی سرگرمیاں انسداد قانون ( یو اے پی اے ) کے تحت کسی بھی قانونی چارہ جوئی سے بچ جائیں گے ۔ اس طرح کے کیس میں حکومت نے مکوکا قانون کے نفاذ کو برخاست کرتے ہوئے بھی ملزمین کی مدد کی تھی ۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ ( اے ٹی ایس ) کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی کوتاہیوں سے کام لے کر ماضی میں کئی کیسوں کو کمزور کیا جاچکا ہے ۔ مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں اب تک مختلف موڑ دئیے جاچکے ہیں اور اس کیس کو سیاسی ڈرامہ کا ایک تجسس بھرا اسکرپٹ بنانے کی بھی کوشش کی جاسکتی ہے ۔ سیاسی تھیٹر میں لکھے جانے والی اسکرپٹ کو عدالت کے اسٹیج پر پیش کرنے کی کوششوں کو روکنا قانون اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے تاکہ انصاف رسانی کے خواہاں افراد میں عدلیہ پر اعتماد مضبوط ہوسکے اور انصاف کے حصول کو یقینی بنانے کا عزم برقرار رہے ۔ ہندوتوا طاقتوں کو آیا قانون کے چنگل سے اس لیے آزاد رکھا جائے کیوں کہ یہ طبقہ خاص مکتب فکر کے حامل تنظیم سے وابستہ ہے اور اسے آزاد ہونے کا حق ہے تو پھر ملک میں قانون و انصاف کا گلہ گھوٹنے کا یہ سلسلہ ایک نئے سماج کو فروغ دے گا جس میں اقلیتوں کے لیے سانس لینا محال کیا جائے گا ۔ ایسے میں جوابی اقدامات کی جو صورتحال پیدا ہوگی یہ ناقابل کنٹرول بھی ہوسکتی ہے ۔۔