لیکن… اب بہت دیر ہوچکی ہے!!

نازش ویسے تو بہت ذہین اور پیاری بچی تھی مگر اس میں ایک بری عادت تھی کہ وہ بہت لاپرواہ تھی۔ ہر کام بے پروائی سے کرتی جس سے اسے نقصان بھی ہوتا مگر وہ اپنی اس عادت سے باز نہ آتی۔نازش اب دوبارہ نویں جماعت میں تھی۔ وہ پچھلے سال فیل تو نہیں ہوئی تھی البتہ اپنی بے پروائی کی وجہ سے پچھلے سال کے امتحانات میں ایک دو پرچوں پر اپنا رول نمبر لکھنا بھول گئی۔
اس طرح ایک سال ضائع کر بیٹھی۔ وہ پیپر بہت جلدی میں حل کرتی اور اسے دوبارہ پڑھنے کی زحمت بھی نہ کرتی تھی۔اس طرح وہ اپنی سہیلیوں سے ایک سال پیچھے رہ گئی۔ اس کے والدین نے اسے ڈانٹ ڈپٹ اور پیار ہر طرح سے سمجھایا مگر نازش کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ایک مرتبہ نازش کے گھر میں کچھ مہمان آئے تو نازش چائے بنانے کچن میں گئی۔ اس نے چولہا جلانے کیلئے تیلی جلائی اور بجھائے بغیر فرش پر پھینک دی۔ ساتھ ہی گیس کا پائپ پڑا تھا جس میں آگ لگ گئی۔نازش اپنے کام میں مصروف رہی۔ آگ پھیلتی رہی، پھر اس نے نازش کے کپڑوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جب نازش کی چیخ و پکار سن کر اس کے والدین کچن میں پہنچے تو سارا کچن آگ میں جل رہا تھا۔ انہوں نے فائر بریگیڈ کو فون کیا۔ نازش کو بچانے کی کوشش میں وہ خود بھی جھلس گئے۔نازش کو ہاسپٹل پہنچایا گیا۔ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلاء نازش اپنے بے پروائی پر بے حد پچھتارہی تھی لیکن … اب بہت دیر ہوچکی تھی۔