لکھنو کے گروپ نے اسکالر شپ کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کادرس دیا۔

لکھنو۔پچھلے کچھ دنوں سے چھ سال کی زکرا عقیل کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہوگیا تھا۔ اس کی وجہہ والدین کی کم آمدنی ہے جس کی وجہہ سے وہ اسکول کی فیس ادا نہیں کر پارہے تھے۔

مگر اب بالا گنج کے ساکن نے اس کی تعلیم کا سلسلہ کو منقطع ہونے سے روک دیا اب وہ زندگی میں کبھی بھی تعلیم سے محروم نہیں ہوگی اس کی وجہہ سے پرویوار سنگھ کی جانب سے ملنے والی اسکالرشپ بڑا تعاون رہا۔

مذکورہ مدد کو منفرد اسکالر شپ اسکیم سے ممکن ہوئی جس کو ایس ٹو ایس فاونڈیشن نے شروع کیاہے جو دو طبقات کے درمیان میں رابطہ کے لئے پل کاکام بھی کررہا ہے۔اس پہل پر پہلے ہی چار اسپانسرس نے حامی بھردی ہے

۔سنگھ نے کہاکہ’’ میں نے اسکالر شپ میرے والد رویندر سنگھ کے نام پر جاری کی ہے جو زکرا کی تعلیم کو جاری رکھے گی جب تک وہ تعلیم حاصل کرنا چاہئے۔ جیسے ہی اس کی تعلیم مکمل ہوجائے گی میں دوسرے طالب علم کے لئے فنڈز جاری کروں گا۔

یہ نہ صرف ایک طالب علم کو تعلیمی یافتہ بنانا ہے بلکہ امن اور اہم آہنگی کے لئے ایک مضبوط پیغام کی اجرائی بھی ہے‘‘

۔بیماری کی وجہہ سے ذکر ا کے والد بے روز گار ہیں اور والدہ گھر میں لوگوں کے کپڑوں کی سپلائی کرتی ہیں۔ایک قابل طالب علم سچن کمار عمر6سال بھی معاشی پریشانیوں کی وجہہ سے تعلیم کا سلسلہ منقطع کرچکا تھا مگر محمد فرقان نے اپنے والد حامی محمد شفیع کی ایصال ثواب میں اسکالر شپ کی اجرائی عمل میں لاتے ہوئے سچن کی تعلیم کے سلسلے کو جاری رکھا۔

اسکول کوارڈینٹر ناہید اختر نے کہاکہ ’’ سچن کے والد رکشہ چلاتے ہیں جنھوں نے اس کی تعلیم روک دی تھی۔ اسکالرشپ کی وجہہ سے اس ہونہار طالب علم میں ایک نئی جان پیدا ہوگئی‘‘۔

معاشی پریشانیو ں کی وجہہ سے تعلیم سے محروم طلبہ کے لئے اسکالر شپ ایک راحت کا ذریعہ بن رہا ہے۔فرقہ وارنہ ہم آہنگی کے سابق میں کئے گئے اقدامات کے متعلق فرقان نے کہاکہ ایس ٹو ایس فاونڈیشن نے ماضی میں عیدالاضحی کے موقع پر شیعہ سنی نماز کا اہتمام کیاتھا اس کے علاوہ گرودوارہ میں افطار‘ او رلنگر میں حصہ داری ‘ مکر سنکرانتی کے موقع پر کھچیڑے کی دعوی جیسے پروگرام اس میں شامل ہیں۔