لکڑی کا ہاتھ

ایک شخص نے چوری کی سزاکا فیصلہ سنتے ہی فریاد کی۔ دہائی ہے سرکار یہ کہا ںکا انصاف ہے۔ کہ چوری تو میرا دایاں ہاتھ کرے۔ جیسا کہ ثابت ہو چکا ہے اور قید میں مجھے پورے کے پورے کوڈالا جائے جج نے کہا۔ بہتر ہے تمہارا دایاں ہاتھ جیل میں رہے گا۔ تم اگر چاہو تو اسے وہاں چھوڑ سکتے ہو۔ یہ سنتے ہی مجرم نے اپنا لکڑی کا ہاتھ الگ کر کے جج کی میز پر رکھا اور چلا گیا۔
کیشئر ڈاکووں سے
جب بینک بند ہو گیا تو ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے باہر کھڑے ہوئے چوکیدار کو قابو میں کیا اور بینک کے اندر داخل ہو گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ کمیشنر کتابوں پر جھکا حساب کتاب میں مصروف تھا۔انہوں نے تیزی سے اسے پکڑ کر باندھا اورمنہ میں کپڑا ٹھونس دیا۔ اس کے بعد وہ کیش اپنے اپنے تھیلوں میں ڈالنے لگے۔ جب وہ لوٹ کر جانے لگے تو ان کے کانوں میں کیشئر کی عجیب وغریب آواز یں پڑ یں۔ وہ اپنی جگہ بری طرح ہل جل کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا۔ ایک ڈاکو نے اس کے منہ سے کپڑا نکالا تاکہ وہ جان سکے کہ کیشئر کیا جاہتا ہے ؟کیشئر نے ہانپتے ہوئے کہا۔ ’’ڈاکو بھائی ! براہ مہربانی حساب کتاب کی کتابیں بھی ساتھ لیتے جاؤ۔ اس میں ایک لاکھ روپے کا فرق دے رہا ہے۔
ایک دوست دوسرے سے
ایک دوست (دوسرے سے) :’’تمھاری امی کو کیسے معلوم ہوا کہ تم نے منہ نہیں دھویا؟‘‘۔ دوسرے نے معصومیت سے جواب دیا:’’میں صابن بھگونا بھول گیا تھا‘‘
انسپکٹر
ایک انسپکٹر سکول کے معائنے کے لیے تشریف لائے ساتویں جماعت میں داخل ہو کر انہوں نے بلیک بورڈ پر فقرہ لکھا ’’ہم دودھ پیتا ہے‘‘ اور ایک لڑکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا ’’اس جملے میں کیا غلطی ہے؟‘‘۔ لڑکے نے پر اعتماد لہجے میں جواب دیا:’’جناب آپ کی لکھائی بہت خراب ہے‘‘۔