لو جہاد کا کوئی ثبوت نہیں

اُن کا جو کام ہے اربابِ سیاست جانیں
مرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہونچے
لو جہاد کا کوئی ثبوت نہیں
مرکزی تحقیقاتی ایجنسی این اآئی اے نے یہ واضح ک،ردیا ہے کہ کیرالا میں جس لو جہاد کا ہوا کھڑا کیا گیا تھا ایسی کوئی عنصر ہی نہیںہے ۔ این آئی اے کو اپنی تحقیقات کے دوران لو جہاد کا کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوا ہے ۔ بی جے پی اور سنگھ پریوار کی تنظیموں کی جانب سے ریاست میں لو جہاد کا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس کے ذریعہ سماج کے دو اہم طبقات کے مابین نفرت اور خلیج کو ہوا دی گئی اور اس کے ذریعہ اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کی کوشش کی گئی تھی ۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کو اس مسئلہ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا اور اس ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں یہ واضح کردیا ہے کہ کیرالا میںلو جہاد نامی نہ کوئی سازش ہے اور نہ کوئی عنصر موجود ہے ۔ اس تعلق سے جو کچھ بھی پر،وپگنڈہ ،کیا جاتا رہا ہے وہ درست نہیں ہے اور اس میں کسی طرح کی کوئی سچائی نہیں ہے ۔ این ،آئی اے کے سامنے جملہ 89 ،شاد،یوں کی مثالیں پیش کی گئی تھیں اور یہ شبہات ظاہر کئے گئے تھے کہ ان معاملات میں جبری مذہب تبدیل کرتے ہوئے یہ شادیاں کی گئی تھیں ۔ این آئی اے نے ان معاملات کی تفصیلی تحقیقات کا کام انجام دیا اور اپنی تحقیقات کو اب بند کردیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان معاملات میں کوئی خلاف قانون کام نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کسی شادی میں کسی لڑکی یا لڑکے کو مذہب تبدیل کرنے کیلئے کسی دباو کا شکار کیا گیا ہے ۔ این آئی اے نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ اس، طرح کی بین مذہبی شادیوں کے پس پردہ کوئی مذہبی منافرت کے جذبات بھی نہیں تھے اور نہ ہی یہ کسی سازش یا منصوبے کا حصہ تھے بلکہ یہ دو شادی کرنے والے بالغ شہریوں کی اپنی مرضی تھی اور انہوں نے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے اپنے شریک زندگی کا انتخاب عمل میں لایا تھا ۔ بی جے پی کیرالا یونٹ اور سنگھ پریوار کی دوسری تنظیموں نے ڈاکٹر ہادیہ کی شادی کے مسئلہ موضوع بحث بناتے ہوئے ساری بین مذہبی شادیوں پر ہی سوال پیدا کردیا تھا اور اس کے ذریعہ اپنی سیاسی مقصد براری ،کی کوشش کی تھی ۔ بی جے پی نے اس مسئلہ کو کئی ریاستوں میں موضوع بحث بنایا ۔
خاص طور پر ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں اس مسئلہ کو ہوا دی گئی اور مسلمانوں کے خلاف سماج میں نفرت پیدا کرنے کے ایک منظم منصوبہ کے تحت اس کی تشہیر بھی کی گئی ۔ اس کے ذریعہ یہاں بی جے پی نے اپنے مفادات پورے کرلئے ۔ کیرالا کو بی جے پی نے جنوبی ہند میں اپنی تجربہ گاہ بنانے کے منصوبے کے تحت کام کیا تھا اور یہاں مخصوص اضلاع میں نفرت کو فروغ بھی دیا گیا ۔ ہندووں کو مسلمانو ںکے خلاف نفرت انگیز مہم کا شکار کیا گیا ۔ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ مسلمان لڑکے ہندو لڑکیوں کو پھانستے ہیں اور انہیں محبت کا جھانسہ دے کر جبرا ان کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے ۔ این آئی اے تحقیقات سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے اور نہ کسی سازش کے تحت کسی کا مذہب تبدیل کرنے کیلئے کوئی دباؤ ڈالا گیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ کئی ہندو تنظیموں کے ذمہ داروں کے بیانات ہمارے سامنے آئے ہیں جن کے ذریعہ یہ اعلانات کئے گئے ہیں کہ مسلم لڑکیوں کو اپنی محبت کے جال میں پھانسو اور پھر انہیں شادی کے بہانے ہندو دھرم میں شامل کرو ۔ بعد میں ان کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا جائے ۔ یہ الٹی سازش رچی گئی تھی جس کے ذریعہ مسلمان لڑکیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ اس جانب کسی کی توجہ نہیں گئی اور خاموشی سے اس سازش کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے ۔ اس سے توجہ ہٹانے کیلئے کیرالا اور دوسری ریاستوں میں فرضی لو جہاد کا ہوا کھڑا کیا گیا ۔
اب جبکہ ملک کی سب سے بڑی قومی تحقیقاتی ایجنسی نے یہ واضح کردیا ہے کہ لو جہاد کا کوئی عنصر بین فرقہ جاتی یا بین مذہبی شادیوں میں کارفرما نہیں تھا ایسے تمام سیاسی اور دوسرے قائدین کو معذرت کرنے کی ضرورت ہے جنہوں نے اس کا ہوا کھڑا کرتے ہوئے اپنی سیاسی مقصد براری کی کوشش کی تھی ۔ ان کے پروپگنڈہ اور مہم کے نتیجہ میں سماج میں نفرتوں کو پروان چڑھایا گیا تھا اور بدامنی کے اندیشے پیدا ہوگئے تھے ۔ ان عناصر کی سرکوبی کیلئے ضروری ہے کہ انہیں جوابدہ بنایا جائے اور ان کے خلاف سماج میں نفرت کا بیج بونے کے الزامات میں مقدمات درج کرتے ہوئے ایک مثال قائم کی جائے تاکہ دوسروں کو ایسے مسائل کا استحصال کرتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کی جرا ت نہ ہونے پائے ۔