کانگریس مقننہ پارٹی ‘ ٹی آر ایس میں ضم ۔ اسپیکر نے منظوری دیدی

کانگریس کے 12 منحرف ارکان اسمبلی کی درخواست پر فیصلہ ۔ اسمبلی میں کانگریس کی عددی طاقت محض 6 ہوگئی

حیدرآباد 6 جون ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس شدید بحران کا شکار ہوگئی ہے کیونکہ اس کے 18 کے منجملہ 12 ارکان اسمبلی نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں خود کو ضم کرلیا ہے ۔ اس تعداد کی وجہ سے ان ارکان اسمبلی پر قانون انحراف کے دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا ۔ واضح رہے کہ کانگریس ارکان اسمبلی نے اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی سے ملاقات کرتے ہوئے سی ایل پی کو ٹی آر ایس مقننہ پارٹی میں ضم کرلینے کی درخواست کی تھی جسے بعد میں اسپیکر نے قبول کرلیا اور انہیں ٹی آر ایس میں ضم کرنے بلیٹن جاری کردیا ۔ اسپیکر کے دفتر سے جاری کردہ بیان میںکہا گیا ہے کہ اسپیکر نے اس بات کا نوٹ لیا ہے کہ سی ایل پی کے 12 ارکان نے درخواست دی تھی اس کے پیش نظر انہیں ٹی آر ایس میں ضم سمجھا جائیگا ۔ کانگریس کو اسمبلی انتخابات میں 19 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ اس کے بعد 11 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے تھے تاہم وہ باضابطہ طور پر کانگریس سے مستعفی نہیں ہوئے تھے ۔ آج ایک اور رکن اسمبلی پی روہت ریڈی نے ‘ کو تانڈور حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں ‘ ٹی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی راما راو سے ملاقات کرتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ۔ اس طرح کانگرسے سے انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی کی تعداد 12 ہوگئی ۔ حلقہ اسمبلی حضور آباد سے اتم کمار ریڈی کے استعفیٰ کے اندرون 24 گھنٹے کانگریس لیجسلیچر پارٹی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی کارروائی مکمل کرلی گئی ۔ کانگریس سے منحرف 11 ارکان اسمبلی نے آج اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی سے ملاقات کی اور سی ایل پی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی درخواست کی ۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سی ایل پی میں وہ اکثریتی گروپ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 19 رکنی کانگریس لیجسلیچر پارٹی سے 11 ارکان اسمبلی نے پہلے ہی انحراف کرلیا تھا ۔ قواعد کے اعتبار سے ٹی آر ایس کو 13 ارکان کی ضرورت تھی ۔ اتم کمار کے استعفیٰ کے بعد سی ایل پی کو ضم کرنے 12 ارکان ضروری تھے، آج تانڈور رکن اسمبلی پی روہت ریڈی نے کے ٹی آر سے ملاقات کرکے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ اس طرح ٹی آر ایس کو درکار 12 ارکان حاصل ہوگئے اور انہوں نے اسپیکر سے ملاقات کرکے سی ایل پی کو ٹی آر ایس میں ضم کرنے درخواست پیش کردی جسکے بعد اسپیکر نے انضمام کو منظوری دیدی ۔ کانگریس سے منحرف 12 ارکان اسمبلی کا تلنگانہ بھون میں اجلاس ہوا اور وہاں سے اسپیکر پوچارم سرینواس ریڈی سے ملاقات کیلئے پہنچے۔ بعد میں تمام ارکان چیف منسٹر کے سی آر سے ملاقات کیلئے پرگتی بھون روانہ ہوئے ۔ کانگریس سے پہلے مرحلہ میں جن 11 ارکان اسمبلی نے انحراف کیا، ان میں سبیتا اندرا ریڈی (مہیشورم) ، جے سریندر (یل ریڈی) ، آر کانتا راؤ (پناپاکا)، کے اوپیندر ریڈی (پالیرو) ، ہری پریا نائک (یلندو) ، ونما وینکٹیشور راؤ (کتہ گوڑم) ، سی ایچ لنگیا (نکریکل) ، ڈی سدھیر ریڈی (ایل بی نگر) ، اے سکو (آصف آباد) ، بی ہرش وردھن ریڈی (کولاپور) اور جی وینکٹ رمنا ریڈی (بھوپال پلی) شامل ہیں۔ اتم کمار ریڈی حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ سے منتخب ہوئے، جسکے بعد انہوں نے حضور آباد سے استعفیٰ دے دیا۔ اسمبلی میں کانگریس کی تعداد گھٹ کر 6 ہوگئی ہے جن میں بھٹی وکرمارکا ، سریدھر بابو ، سیتا اکا، پی ویریا ، جگا ریڈی اور کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی شامل ہیں۔ 119 رکنی اسمبلی میں ٹی آر ایس ارکان کی تعداد 91 تھی جو سی ایل پی کے انضمام کے بعد 104 ہوجائے گی ۔ کانگریس مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم ہوجائے گی۔