لوک سبھا میں رافیل سودا اور رام مندر کے معا ملے گونج اُٹھے

راجیہ سبھا میں کسانوں کو لیکر ہنگامہ، دونوں ایوانوں میں نہیں ہوسکا وقفہ سوالات

نئی دہلی-مختلف معاملوں پر کانگریس، تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی)، انادرمک اور شیوسینا کے ھنگامے کے سبب آج لوک سبھا میں وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔

صبح ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی ٹی ڈی پی اور شیوسینا کے اراکین نے اسپیکر کی نشست کے قریب آنے کی کوشش کی، لیکن اسپیکر سمترا مہاجن نے انہیں مطلع کیا کہ دو نئے اراکین کو حلف دلایا جانا ہے ۔

کرناٹک کے بیلاری سے منتخب بھارتیہ جنتا پارٹی رکن بي ایس یدورپا اور کرناٹک کے ہی مانڈیا سے منتخب جنتا دل (سیکولر) کے رکن ایل آر شیورام گوڑا کی حلف برداری کے بعد انہوں نے ایوان کو 11 سابق ارکان کے انتقال کے بارے میں مطلع کیا۔

ایوان نے دو منٹ کی خاموشی اختیار کرکے سابق اراکین کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد صدر نے وقفہ سوالات کی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی، لیکن اس دوران کانگریس، ٹی ڈی پی، انادرمک اور شیوسینا کے رکن اپنے اپنے مطالبات کی تختیاں لیکر ایوان کے بیچوں بیچ آ گئے ۔

ان کے نعرے بازی کے درمیان وقفہ سوالات نہ ہو سکا اور محترمہ مہاجن نے 11 بج کر 17 منٹ پر ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔  کانگریس کے ارکان رافیل طیارے کے خریداری کے سودے کی جانچ کا مطالبہ کررہے تھے ۔

انہوں نے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں جن پر ‘‘یہ سرکار سوٹ بوٹ کی، جملہ، جھانسہ اور رافیل لوٹ کی’’ لکھا تھا۔ حکومت کی اتحادی پارٹی شیو سینا کے ارکان رام مندر کے معاملے پر حکومت کو گھیرتے ہوئے ‘‘ہر ہندو کی یہی پکار، پہلے مندر پھر سرکار’’ کے نعرے لگا رہے تھے ۔

انہوں نے بھی ہاتھوں میں اپنے مطالبات کی تختیاں لے رکھی تھیں۔ انا درمک کے ممبران کاویری آبی تقسیم اور کسانوں کے معاملے پر ہنگامہ کررہے تھے ۔ ان کی تختیوں پر ‘‘تمل ناڈو کے ادھیکاروں کی رکشا کرو’’ کے نعرے تحریر تھے ۔

ٹی ڈی پی کے ممبران آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے اور آندھرا پردیش تشکیل نو قانون کے مطابق وہاں ترقی کے کام کرنے کا مطالبہ کررہے تھے ۔

ادھر تمل ناڈو میں کاویری ڈیلٹا کے کسانوں کو لے کر انا درمک اور درمک نے بدھ کو راجیہ سبھا میں ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان میں وقفہ صفر اور وقفہ سوال نہیں ہوپایا اور ایوان کی کارروائی 2بجے تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔

ایک بار کارروائی ملتوی کرنے کے بعد چیئرمین ایم وینکئیا نائیڈو نے جیسے ہی ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع کی تو انادرمک کے اراکین اپنے لیڈرکے نونیت کرشنن کی قیادت میں پوسٹر لے کر نشست کے سامنے پہنچ گئے اور نعرے بازی کرنے لگے ۔

اس کے بعد مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ایوان میں بہت سارے مسئلوں پر بحث کی جاکستی ہے ۔اراکین کو ہنگامہ کرکے وقت اور پیسہ برباد نہیں کرنا چاہئے لیکن اراکین کا ہنگامہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ اس سے پہلے صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر اسی مسئلے پر انادرمک کے علاوہ درمک کے رکن بھی نشست کے سامنے آگئے ۔

سی پی ایم کے رکن بھی کیرالہ میں سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا مطالبہ لے کر چیئرمین کی نشست کے سامنے آگئے ۔سبھی اراکین نعرے بازی کرنے لگے جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 12بجے تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی تھی۔

مسٹر نائیڈو نے اراکین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کسی بھی مسئلے پر بحث کے لئے تیار ہے ۔

ایوان میں عوام کا کام ہوناچاہئے ۔یہی جمہوریت کے مطابق ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر اراکین ایوان نہیں چلانا چاہتے تو وہ کارروائی ملتوی کردیتے ہیں۔نشست کے سامنے نعرے بازی کرنے والے اراکین پر چیئرمین کی اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا اور ان کی نعرے بازی جاری رہی۔یواین آئی