لوک سبھا انتخابات۔ بی جے پی کی قوم پرستی کے پیش نظر‘ کانگریس کے منشور میں اقلیتوں پر خاموشی

برسراقتدار بی جے پی تہذیبی قوم پرستی کی سیاست کے پس منظر میں اس مرتبہ کانگریس کے انتخابی منشور میں سچر کمیٹی کی سفارشات کی عدم موجودگی ‘ اقلیتی مسائل پر کانگریس کے موقف پر خاموشی کی طرف اشارہ کررہا ہے۔

کانگریس کے انتخابی منشور میں اس سال اقلیتوں کے تئیں جو رویہ اختیا ر کیاگیا ہے وہ 2009اور2014کے لوک سبھا انتخابات سے کافی بدلا ہوا لگ رہا ہے اور بی جے پی کی 2014کی جیت کے بعد سیاسی سونچ کی عکاسی کرتا ہوا دیکھائی دے رہا ہے۔

برسراقتدار بی جے پی تہذیبی قوم پرستی کی سیاست کے پس منظر میں اس مرتبہ کانگریس کے انتخابی منشور میں سچر کمیٹی کی سفارشات کی عدم موجودگی ‘ اقلیتی مسائل پر کانگریس کے موقف پر خاموشی کی طرف اشارہ کررہا ہے۔

مذہبی اقلیتوں کے مسائل کو حصوں میں تقسیم کرنے کاکام کیاگیا ہے’’ مذہبی اور لسانی اقلیت‘‘۔ منگل کے روز جاری کردہ منشور میں گیارہ نکات کو مذکورہ سیکشن میں شامل کیاگیا ہے جس میں لسانی مسائل‘بشمول لسانی پہنچان ۔

وہیں پارٹی نے ’’اقلیتوں او ردیگر پسماندہ طبقات‘‘ کے خلاف مظالم ڈھانے والے اور نفرت پر مشتمل جرائم انجام دینے والوں کو ’’ سزا‘‘ کے لئے قانون لانے کا بھی وعدہ کیاہے‘ کئی ایسے مسائل جو مذہبی اقلیت سے جڑے ہیں بالخصوص مسلم اقلیت اس مرتبہ پچھلے دو منشوروں کے اس منشور سے غائب ہیں۔

اس میںیہ بھی وعدہ کیاگیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی تعلیمی ادارے کے موقف کو بحال کردیا جائے گا اور قومی اقلیتی کمیشن کو دستور موقف فراہم کیاجائے گا۔ مذکورہ دونوں موضوعات 2014کے بعد سے زیر بحث رہے ہیں