لوک سبھا الیکشن کی تیاریاں شروع۔ فبروری 13سے شروع ہوگی رام راج رتھ یاترا‘ چھ ریاستوں سے نکلے گارتھ

چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ ہری جھنڈی دکھاکر کرسکتے ہیں روانہ
لکھنو۔ ایودھیا میں رام مندر معاملہ کو گرم رکھا کر لوک سبھا الیکشن کی تیاری شروعی کردی گئی ہے۔ شیواراتری یعنی13فبروری سے رام راجیہ رتھ یاترا نکالنے کا اعلان کیاگیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ جو ایودھیا سے نکلنے والی رتھ یاترا چھ ریاستوں سے ہوتے ہوئے 41روز میں رامیشورم پہنچ کر ختم ہوگی۔ اس یاترا کو وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ ہری جھنڈی دکھاسکتے ہیں۔ رام راجیہ رتھ یاترا کا انعقاد ممبئی کے شرام رام دا مشن یونیورسل سوسائٹی کی جانب سے کیاجارہا ہے ۔

اس یاترا کے بارے میں شانتا مہارشی نے میڈیا کو بتایا کہ 13فبروری کو شام چار بجے سے رتھ یاترا فیض آباد کے کارسیوک پورم سے شروع ہوگی جو جو نیاگھاٹ ہوتے ہوئے ببدی گرام بھرت کنڈ میں رکے گی۔ انہو ں نے بتایا کہ 41روزہ یاترا 24مارچ کو تیرواننت پورم کے سوامی ستیہ نند سروستی نگر پہنچے گی جہاں پر یاترا ختم ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ رتھ یاترا کا مقصد رام مندرکی تعمیر ہے اس کے بعد یہاں پر رام مندر قائم کیاجائے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس یاترا کو زیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ ہری جھنڈی دکھاکر روانہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رتھ یاترا اترپردیش مہارشٹرا ‘ مدھیہ پردیش ‘ کرناٹک ‘ کیرالا ہوتے ہوئے تامل ناڈو میں ختم ہوگی۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ اس رتھ کو تیار کرنے میں تقریباً پچیس لاکھ روپئے کا خرچ آیا ہے جس کو لکڑی سے تیار کیاگیا ہے۔ اس رتھ میں 28پلرس بنائے گئے ہیں ‘جس کو رام مندر کا ماڈل دیاگیا ہے ۔

اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ اس اس یاترا کا اصل مقصد چودہ ماہ میں مندر کی تعمیر کرانا ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ 1989میں بی جے پی کے سابق قومی صدر اور سابق وزیر داخلہ لال کرشنا اڈوانی نے 28سال قبل کشمیر سے کنیا کماری تک رتھ یاترا نکال کر مندر تعمیر کی بات کہی تھی۔

اس دوران کئی شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے اس کے بعد بہار کے سمستی پور ضلع میں وہاں کے سابق وزیراعلی لالو پرساد یادو نے یاترا روک لال کرشنا اڈوانی کو گرفتار کرلیاتھا۔ اس کے بعد رام مندر کے تعلق سے کسی نے رتھ یاترا نہیں نکالی ہے۔

اب 28سال کے بعد جب معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے او رلوک سبھا کے الیکشن بھی سر پر ہیں ‘ اس موقع پر رتھ یاترا نکالنے کا مقصد سیاسی بتایاجارہا ہے ۔ یاترا میں آرایس ایس کے علاوہ اسکی کئی ذیلی تنظیمیں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔