لندن حملہ ‘8 افراد گرفتار ۔ آئی ایس نے ذمہ داری قبول کی

حملہ آور سے سکیوریٹی ایجنسیاں واقف تھیں۔ وزیر اعظم تھریسا مے کا بیان ۔ ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ملکہ برطانیہ

لندن 23 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) لندن اور برمنگھم میں انسداد دہشت گردی عہدیداروں کی جانب سے کئے گئے دھاووں کے دوران آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ یہ گرفتاریاں برطانوی پارلیمنٹ پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔ اس حملہ میں حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ اس دوران آئی ایس آئی ایس نے اپنے پروپگنڈہ نیوز ایجنسی عمق پر اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ خلافت کے ایک سپاہی نے برطانیہ کی پارلیمنٹ پر حملہ کیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اتحادی ممالک کو نشانہ بنانے کی اپیلوں کے جواب میں کیا گیا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے کارگذار ڈپٹی کمشنر اور انسداد دہشت گردی کے سربراہ مارک رولے نے کہا کہ اس حملہ کی تحقیقات اہم مرحلہ میں ہے اور ابھی سے حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی کیونکہ تحقیق کاروں کی جانب سے حملہ آور کے مقاصد ‘ اس کی تیاریوں اور اس کے ساتھیوں کو یکجا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ برمنگھم ‘ لندن اور ملک کے دوسرے مقامات پر تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا ماننا ہے اور اب تک کی تحقیقات میں یہی بات سامنے آ رہی ہے کہ حملہ آورن ے تنہا یہ کارروائی کی تھی اور وہ بین الاقوامی دہشت گردی سے متاثر ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال ہمارے پاس عوام کو مزید خطرات سے متعلق کوئی اطلاع نہیں ہے ۔ رولے نے توثیق کی کہ جو لوگ اس حملہ میں ہلاک ہوئے ہیں وہ مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں 40 سال سے کچھ زیادہ عمر کی ایک خاتون اور 50 سال سے کچھ زیادہ عمر کا ایک شخص شامل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس جو تازہ ترین اعداد و شمار ہیں ان کے مطابق اس حملہ میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 29 افراد زخمی ہوئے ہیں جن کا دواخانہ میں علاج کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہلوکین میں جو چوتھا شخص ہے وہ یقینی طور پر حملہ آور ہے جسے مسلح پولیس نے مقام پر گولی ماردی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی زخمیوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں چار کی حالت تشویشناک ہے ۔

انہو ںنے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے آس پاس نظر رکھیں اور پولیس کو مشتبہ سرگرمیوں سے مطلع کریں۔ لندن پولیس خطرات سے نمٹنے مسلسل کام کریگی اور پولیس عملہ کی سالانہ رخصتوں کو منسوخ کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو سماج میں نفاق ‘ ناراضگی اور خوف پیدا کرنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ پولیس تمام طبقات کے ساتھ ہے ۔ آج نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ کے دفتر میں تمام مذاہب کے رہنماوں کے ساتھ ایک اجلاس بھی منعقد کیا جا رہا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ویسٹ مڈ لینڈ پولیس نے رات میں کارروائی کرتے ہوئے سکنڈ فلور کے ایک فلیٹ پر دھاوا کیا جو سمجھا جاتا ہے کہ چاقو بردار حملہ آور کی قیامگاہ تھا ۔ یہاں سے پولیس کچھ افراد کو ہتھکڑیاں لگائے اپنے ساتھ لے گئی ۔ حملہ آور یہاں ایک کار میں انتہائی تیز رفتار سے گذر رہا تھا اور اس نے ایک پولیس عہدیدار کو پارلیمنٹ کی گیٹ پر چاقو ماردیا اور پھر اسکاٹ لینڈ یارڈ کے عہدیداروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ تحقیقات کے دوران یہ معلوم ہوا ہے کہ جس کار کو استعمال کرتے ہوئے حملہ آور نے یہ کارروائی کی تھی وہ کار برمنگھم کے سولی ہل علاقہ سے کرایہ پر حاصل کی گئی تھی ۔ اس حملہ کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کے احاطہ لندن میں پرچم کو نصف بلندی پر کردیا گیا ہے کیونکہ اس میں ان کا ایک عہدیدار پی سی کیتھ پالمیر مارا گیا ہے جو پارلیمنٹ کی نگرانی پر مامور تھا ۔ برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے نے اس حملہ کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آگے بڑھیں گے ۔ ہم دہشت گردی سے ڈریں گے نہیں اور نہ ہی نفرت اور برائی کی آوازں کو پھلنے پھولنے کا موقع دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ آور سے برطانیہ کی سکیوریٹی ایجنسیاں واقف تھیں۔ کچھ وقت قبل اس حملہ آور کے تعلق سے پرتشدد تخریب کاری کے سلسلہ میں پوچھ تاچھ ہوئی تھی اور اس کی تحقیقات بھی کی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ کے باوجود ہم خوفزدہ نہیں ہیں۔ تھریسا مے نے کہا کہ اس حملہ کے بعد برطانیہ میں خطرہ کی سطح انتہائی زیادہ ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوسری سب سے بڑی سطح کا خطرہ ہے جو فی الحال درپیش ہے ۔ علاوہ ازیں پولیس کو ایک پیام دیتے ہوئے برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ دوم نے کہا کہ وہ اس حملہ کے متاثرین سے ہمدردی رکھتی ہیں۔ ان کے افراد خاندان کے غم میں برابر کی شریک ہیں اور ان کیلئے دعاگو ہیں۔