لمحۂ آخر تک آیاتِ قرآنی یعقوب میمن کی زبان پر

آخری لفظ ’’اللہ‘‘ ۔ اللہ تعالیٰ سے انصاف کی توقع، بیٹی کو سالگرہ کی پیشگی مبارکباد

ممبئی /31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) جیل کے ذرائع کے بموجب 5-15 بجے صبح ناگپور سنٹرل جیل کے قرب و جوار کے علاقوں کو برقی سربراہی منقطع کردی گئی۔ چہارشنبہ کی رات یعقوب میمن نے سادہ کاغذ پر وصیت تحریر کی، جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ یوگیش دیسائی اور ایک شخص نے بطور گواہ دستخط کئے، کیونکہ جیل میں اسٹامپ پیپر دستیاب نہیں تھا۔ اس نے اپنی ایک تہائی جائداد بیوی راہین، ایک تہائی دختر زبیدہ اور ایک تہائی بھائی سلیمان کے نام کردی۔ پیر اور منگل کی رات یعقوب میمن بالکل نہیں سویا اور آخری سانس تک جاگتے رہنے کا عہد کئے ہوئے تھا۔ اسے رات میں کھانا دیا گیا،

لیکن اس نے استعمال نہیں کیا۔ وہ آیاتِ قرآنی کا ورد کر رہا تھا۔ آدھی رات کے قریب اس نے ساتھی قیدیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کی۔ دو بجے رات کو وہ اپنی نیند پر قابو نہ پاسکا اور گہری نیند سو گیا۔ اسے جگانے کی تین بار کوشش کی گئی، لیکن ناکامی ہوئی۔ جاگنے کے بعد اسے غسل کے لئے گرم پانی دیا گیا، جس میں عرق گلاب شامل کیا گیا تھا۔ وہ آیات قرآنی کا ورد کر رہا تھا اور اللہ کا نام اس کا وظیفۂ لب تھا۔ ڈاکٹروں نے اس کا بلڈ پریشر چیک کیا، جو معمول کے مطابق تھا۔ پھانسی سے چند منٹ قبل ایک مذہبی رہنما نے اسے اعتراف گناہ کی تلقین کی، لیکن اس نے کہا کہ وہ بے قصور ہے۔ اسے اللہ کی عدالت سے جو اعلیٰ ترین ہے، انصاف کی امید ہے۔ بعد ازاں اس نے ایک آیت قرآنی کی تلاوت کی، جس کا مطلب ہے ’’وہی ہے جو زندگی دیتا ہے، وہی ہے جو مرنے پر مجبور کرتا ہے اور وہی ہے جو دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ آخر انسان اس کی کن کن نعمتوں کو جھٹلائے گا‘‘۔

بعد ازاں اس کے سرپر نقاب چڑھایا گیا، تب اس نے اصرار کیا کہ وہ طلوع آفتاب کا منظر دیکھنا چاہتا ہے، لیکن یہ ناممکن تھا، کیونکہ طلوع آفتاب سے پہلے ہی اس کی پھانسی مقرر تھی۔ اس نے یہ بات سن کر کہا کہ ’’اللہ اکبر، وہی عقیل و علیم ہے۔ میں بے قصور ہوں، مجھے پھانسی نہیں دی جانی چاہئے، میرے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، میں سیاسی قتل کا نشانہ بن رہا ہوں‘‘۔ جب پھانسی کے تختہ کا لیور کھینچا گیا تو آخری لفظ جو اس کی زبان سے ادا ہوا، وہ ’’اللہ‘‘ تھا۔ اس سے پہلے اس نے لمحۂ آخر تک آیاتِ قرآنی کا ورد کیا۔ اس کی آخری خواہش پر ٹیلیفون پر اس کی دختر سے بات کروائی گئی۔ جیل عہدہ داروں کے بموجب اس کی دختر کی سالگرہ 31 جولائی کو تھی۔ چنانچہ یعقوب میمن نے کہا کہ اسے افسوس ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو کبھی خوشی نہیں دے سکا، اس کی سالگرہ میں کبھی شریک نہیں ہوا، وہ ایک اچھا باپ نہیں ہے۔ اس کی آخری خواہش تھی کہ وہ اپنی بیٹی کی ایک جھلک دیکھ سکے۔ بعد ازاں اس نے اپنی بیٹی کو سالگرہ کی پیشگی مبارکباد دی۔