لطائف

آئس کریم
ایک صاحب اپنے ایک دوست سے پوچھنے لگے’’آپ کے بڑے لڑکے کا نام کیا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا’’نفیس کریم، چھوٹے لڑکے کا نام رئیس کریم۔‘‘ پہلے صاحب نے بیچ میں ٹوک کر کہا’’تو پھر آپ کی بیٹی کا نام یقیناآئس کریم ہوگا۔
زبان
کرائے دار(مالک مکان سے):’’میں اس ماہ کرایہ ادا نہیں کر سکوں گا۔ ‘‘ مالک مکان :آپ نے پچھلے ماہ بھی یہی کہا تھا۔ کرائے دار:جناب !انسان کی زبان ایک ہونی چاہیے اور میں اپنے زبان پر قائم ہوں۔
نوکری
ایک شخص کو چڑیا گھر میں نوکری مل گئی۔ نوکری یہ تھی کہ وہ مقررہ وقت پرچیتے کی کھال پہن کر جیتے کے پنجرے میں بیٹھ جائے۔ جیتے کے ساتھ والا پنجرہ شیر کا تھا۔ دونوں پنجروں کے درمیان ایک دروازہ تھا۔ ایک دن وہ دروازہ کھلا رہ گیا اور شیر چیتے کے پنجرے میں آگیا تو چیتا نما شخص چلانے لگا’’شیر آ گیا، شیر آ گیا‘‘ شیر چیتا نما شخص کے کان کے قریب اپنا منہ لا کر بولا’’یار نوکری سے خود بھی جائیگا اورمجھے بھی نکلوائے گا‘‘۔
نائی کی دکان
ایک خاتون تیزی سے ایک دکان میں داخل ہوئی اور بولی، ڈاکٹر صاحب مجھے کون سی بیماری ہے؟دکان مالک، آنکھوں کی۔ عورت بولی!  میری آنکھوں میں کیسی بیماری ہے؟ دکاندار !ایسی بیماری ہے کہ یہ دکان ڈاکٹر کی نہیں بلکہ نائی کی دکان ہے۔
لکھائی
استاد:’’تمہاری لکھائی دن بدن خراب کیوں ہو رہی ہے۔‘‘ شاگرد:’’جناب اس لئے کہ میرے ابو کی خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں۔
الماری
ماں: میرے بچے جب تمہیں نیند آجائے گی تو میں اپنے کمرے میں چلی جاؤں گی اور فرشتے یہاں آکر تمہاری حفاظت کر یں گے۔ بیٹا: آپ میری مٹھائیاں الماری میں بند کر دیں اگر فرشتے نے دیکھ لیا تو چپکے سے کھا لیں گے۔