لطائف

٭ایک سائنس داں نے سائنس کے طالب علموں سے خطاب کرنے کے بعد کہا : ’’فرض کرو، میں کوئی ایسا ایٹمی ہتھیار بنالوں، جس سے دنیا پل بھر میں تباہ ہوجائے تو کیا ہوگا؟‘‘کلاس کے آخری کونے سے آواز آئی : جناب! آپ کو نوبل پرائز دینے والا کوئی نہ رہے گا ‘‘۔
٭  ماسٹر صاحب نے بچوں کو خاموشی کے فائدے بتائے اور پھر ان سے پوچھا ۔ماسٹر صاحب : ’’جو شخص مسلسل بولتا ہو اور کسی دوسرے کو بولنے کا موقع نہ دے، ہم اسے کیا کہیں گے ؟‘‘کلاس کے پیچھے سے آواز آئی ’’ماسٹر صاحب!‘‘
٭   استاد : ’’میں خوب صورت ہوں، کون سا صیغہ ہے۔شاگرد : ’’صیغہ ماضی‘‘استاد : ’’وہ کیسے ؟‘‘شاگرد : اس لئے کہ اب آپ کی خوب صورتی کا زمانہ گذر چکا ہے۔
٭  نانی اماں نے منے سے کہا : ’’بیٹے! جب تمہیں کھانسی آیا کرے تو منہ پر ہاتھ رکھا کرو‘‘۔منے نے کہا ’’نانی اماں ! آپ فکر نہ کریں میرے دانت آپ کی طرح نقلی نہیں ہیں‘‘۔
٭  اُستاد (شاگرد سے): ’’ہمارے اسکول میں انسپکٹر صاحب آنے والے ہیں وہ جو بھی پوچھیں ’’فر فر‘‘ جواب دینا تھوڑی دیر کے بعد انسپکٹر صاحب تشریف لائے۔ انہوں نے آتے ہی ایک لڑکے سے سوال کیا: بتاؤ: ’’اکبر بادشاہ کہاں پیدا ہوا؟‘‘ شاگرد : ’’فر فر‘‘