لطائف

٭ایک تاجر ( دوسرے سے ) آپ کا بیٹا میری چاول کی بوریوں سے چاول نکال کر اپنی خالی بوریوں میں بھر رہا ہے ۔ دوسرا تاجر: ( معذرت خواہانہ انداز میں ) وہ ذرا پاگل ہے ۔ پہلا تاجر : اگر پاگل ہے تو اپنی بوریوں سے چاول نکال کر میری بوری کیوں نہیں بھرتا ۔ دوسرا تاجر : اب وہ اتنا پاگل بھی نہیں ہے ۔
٭ماں : بیٹا کیا کر رہے ہو۔بیٹا : امی جان جغرافیہ کے سوالات یاد کر رہا ہوں ۔ ماں: اگر کوئی سوال سمجھ میں نہ آئے تو مجھ سے پوچھ لینا ۔ بیٹا : امی جان دریائے نیل کہاں ہے ۔ ماں ، غسل خانے میں دیکھ لو ۔صابن کے برابر میں رکھا ہوگا ۔
٭مہمان نے پوچھا : بیٹے میں کب سے بیٹھا ہوں ۔ تمہارے والد اندر کیا کر رہے ہیں ؟ آپ کے جانے کا انتظار ۔ لڑکے نے جواب دیا ۔
٭آدمی : ( بھکاری سے ) کل تم پل پر کھڑے بھیک مانگ رہے تھے ۔ آج سڑک پر کھڑے ہوبھکاری : جناب میں نے وہ جگہ اپنے بیٹے کو شادی کی خوشی میں تحفہ میں دے دی ہے ۔
٭ٹیچر ( شاگرد سے ) ڈرائنگ کاپی پر ٹرین بناؤ میں پانچ منٹ دیتی ہوں ۔ دس منٹ بعد ٹیچر نے پوچھا ٹرین دکھاؤ ۔ شاگر : آپ لیٹ ہوگئیں ۔ ٹرین پانچ منٹ پہلے ہی نکل گئی ۔
٭ڈاکٹر : دیہاتی سے : آپ کے گردے فیل ہوگئے ۔ دیہاتی ( ہنستے ہوئے ) یہ کیا مذاق ہے میرے گردے کو اسکول جاتے ہی نہیں۔
٭ایک خاتون اپنی پڑوسن سے : آپ نے میری مرغی دیکھی ہے صبح سے نظر نہیں آرہی ہے۔ پڑوسن : ارے ایک پیالہ سالن بھجوایا تو تھا نہیں ملا کیا ۔
٭ایک دوست ( دوسرے سے ) یار تم صبح سے مٹی کھود رہے ہو ۔دوسرا دوست ابا کہتے ہیں کہ تم نے میرا نام مٹی میں ملا دیا ہے ۔ بس وہی ڈھونڈ رہا ہوں ۔