قلب کے معائنوں میں ای سی جی کی اہمیت

ای سی جی یعنی الیکٹرو کارڈیو گرام انتہائی عام دل کا معائنہ ہے۔ تاہم عام ای سی جی کا مطلب یہ نہیں کہ مریض کو دل کا کوئی مرض نہیں ہے۔ یہ معائنہ کا ایک مفید آلہ ہے جس سے دل کی مختلف بے قاعدگیوں کا پتہ چلتا ہے۔ چونکہ ای سی جی کی مشینیں بیشتر دواخانوں میں بہ آسانی دستیاب ہیں اور معائنہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے، ہر قسم کے خطرہ سے پاک ہے، کم خرچ ہے۔ چنانچہ ای سی جی ایک ایسا معائنہ ہے جو قلب کی حرکت اور اس کی برقی سرگرمی ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کے امراض کا پتہ چلا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کی مدد کرتا ہے جو بتا سکتا ہے کہ آپ کے قلب پر حملہ ہورہا ہے یا نہیں بشرطیکہ ماضی میں کبھی آپ کے قلب پر حملہ ہوچکا ہو۔ بعض اوقات ای سی جی نشاندہی کرتا ہے کہ کیا آپ کا دل پھیل گیا ہے یا دبیز ہوگیا ہے۔ چنانچہ قلب کی بیماری کا شبہ ہونے پر یہ بنیادی معائنہ ہوتا ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ دل کی حالت کا مکمل تخمینہ کرنے کے لئے دیگر معائنے بھی ضروری ہوسکتے ہیں۔ اس بات پر بھی زور دینا ضروری ہے کہ کئی حالات میں حساسیت اور تخصیص کے لحاظ سے ای سی جی اب بھی بے حد قابل قدر ہے۔ چاہے یہ مرض کا پتہ چلانے کا عمل ہو، اس کی شدت کا تخمینہ کرنا ہو یا علاج کے بارے میں فیصلے کرنا ہوں۔ ای سی جی بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ ایک ایسا معائنہ ہے جو بیشتر ڈاکٹر کرسکتے ہیں اور اس کے نتائج سمجھ سکتے ہیں۔
قلب کی بیماری کی کیفیت کی قریب ترین معلومات حاصل کرنے میں آرام کی حالت میں کیا ہوا ای سی جی پہلا، اولین اور فوری طور پر دستیاب معائنہ کا آلہ ہے۔ الیکٹرو کارڈیو گرام سے محصلہ نتائج کے ذریعہ مختلف امراض کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہ دیکھنا بھی مفید ہوتا ہے کہ مریض علاج کو کس حد تک قبول کررہا ہے۔ ای سی جی کے ذریعہ قلب کی برقی سرگرمی کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ غیر واضح سینہ کے درد کی وجہ معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس کی وجہ قلب پر حملہ بھی ہوسکتا ہے۔ قلب کے اطراف کی جھلی کی جلن یا انجینا بھی ہوسکتی ہے۔
دل کی بیماری کی علامتوں کی وجہ کا پتہ چلایئے۔ جیسے کہ سانس پھولنا، چکر آنا، بیہوش ہوجانا، دل کی تیز رفتار بے قاعدہ دھڑکن۔ پتہ چلایئے کہ کیا قلب کی دیواروں کی موٹائی زیادہ تو نہیں ہے۔ یہ جانچ کیجئے کہ دوائیں کس حد تک اثر کررہی ہیں اور کہیں ان کے مضر اثرات تو مرتب نہیں ہورہے ہیں جو قلب کو متاثر کرتے ہوں۔ قلب میں نصب کئے ہوئے کتنے بہتر طریقہ سے کام کررہے ہیں اس کا پتہ چلائیں جیسے کہ پیس میکر جو دل کی دھڑکن کو معمول پر بحال رکھنے کے لئے نصب کیا جاتا ہے۔ اگر دیگر بیماریاں اور ان کے حالات موجود ہو ںتو دل کی صحت کی جانچ کیجئے جیسے کہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائی کولیسٹرول کی صورت میں، سگریٹ نوشی، ذیابطیس یا کم عمری میں امراض قلب لاحق ہونے کی خاندانی تاریخ کی صورت میں ضروری ہوتا ہے۔ بعض بیماریاں پیدائشی ہوتی ہیں۔ ان کی تشخیص ایک سادہ سے ای سی جی سے بالکل درست طور پر ہوجاتی ہے چنانچہ اسی معائنہ کو بالکل ہی مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ اس کی تشخیص کے علاوہ دل کی غیر معمولی دھڑکن اور اختلاج کی صورت میں آرام کی حالت میں ای سی جی لینا ضروری ہوتا ہے تاکہ ہر قسم کی دل کی ہنگامی صورتحال کی موجودگی کی نفی ہوسکے جیسے کہ سینہ میں بے آرامی محسوس ہورہی ہو جو قلب پر حملہ ہوسکتی ہے، انجینا کا مضر اثر ہوسکتی ہے یہ ایک منجمد لوتھڑا ہوسکتا ہے جو پھیپھڑوں کی سمت جارہا ہو۔ اختلاج قلب، پسینہ کا حد سے زیادہ اخراج، چکر، بے ہوشی، اہم امراض قلب کا بھی نتیجہ ہوسکتی ہیں۔ تاہم حالانکہ معائنہ قلب سے مربوط شریانوں کے مرض کا ثبوت دے سکتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کئی لوگوں کی قلب کی شریانیں جو قلب کے عضلات کو خون سربراہ کرتی ہیں تنگ ہوجاتی ہیں۔
ای سی جی کی ریکارڈنگ آرام کی حالت میں عموماً معمول کے مطابق ہوتی ہے چنانچہ اگر نمایاں طور پر شریانوں کے تنگ ہوجانے کا شبہ ہو تو اکثر ای سی جی اس وقت لیا جاتا ہے جبکہ مریض ورزش کررہا ہو کیونکہ اس سے مرض کا انکشاف ہوسکتا ہے۔ سادہ ای سی جی معمول کے مطابق صحت کی خرابی کی روک تھام کے لئے کی جانے والی جانچ ہے۔ یہ آئندہ کے تقابلی معائنوں کے لئے بنیادی حوالہ اور آلہ ہے۔ پرانے ای سی جی سے تقابل کرکے پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے مشاہدہ کے ذریعہ مرض کی تشخیص میں بھی ای سی جی کارآمد ہوتا ہے۔ ای سی جی کی کئی غیرمعمولی کیفیتیں جیسے قلب کے بائیں جانب کے خانہ کی ہائپر ٹرافی، کیو امداج، شریانوں میں ریشے جمع ہوجانا، ایس ٹی کے علاقہ میں تبدیلیاں، بائیں بنڈل کی شاخ میں رکاوٹ یا کیوٹی کے وقفہ کے وقت میں اضافہ امراض قلب کی پیش قیاسی کرسکتا ہے جو آئندہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ بے شک دیگر کئی معائنے اور بھی ہیں جن کے لئے اعضائے جسمانی میں کوئی دخل اندازی نہیں کی جاتی جیسے کہ ایکو کارڈیو گرام، دباؤ کا معائنہ اور سی ٹی کارونری انجیو گرافی وغیرہ لیکن بنیادی طور پر ای سی جی کی اہمیت اپنی جگہ قائم ہے۔