قران

اور اپنے لباس کو پاک رکھئے ۔ اور بُتوں سے (حسب سابق) دُور رہئے ۔ (سورۃ المدثر ۔ آیت ۴ اور ۵)
آپ کو نبوت کے منصبِ رفیع پر فائز کیا گیاہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو اپنی کبریائی کے اعلان کے لئے منتخب فرمایا ہے ۔ آپؐ کے رب کا جمال اس بات کو گوارا نہیں کرسکتا کہ آپ میلے کچیلے ہوں یا آپ کے کپڑے ناپاک ہوں ۔ جس طرح آپ کی زندگی کا مقصد مقدس ہے اسی طرح آپ کا لباس بھی اُجلا ، صاف اور پاک ہونا چاہئے ۔ اس کا دوسرا معنیٰ یہ کیا گیا ہے کہ اپنے اخلاق کو بھی پاک رکھئے ، آپ کے دامنِ عصمت پر کسی قسم کا کوئی دھبہ لگنے نہ پائے ۔ دشمنان حق کو انگشت نمائی کا کوئی موقع نہ دیجئے کہ ان کے اعتراضات طالبان حق کے لئے رکاوٹ نہ بن جائیں۔ لُغت عرب میں پاکدامن آدمی کیلئے طاھرالذیل اور نقی الثوب کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ۔ یعنی وہ پاکدامن ہے اور اس کالباس ہر داغ سے پاک ہے ۔ فقہاء نے اسی آیت سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ نماز کے لئے کپڑوں کا پاک ہونا ضروری ہے اور جب کپڑو ں کا پاک ہونا ضروری ہے تو نمازی کا اپنا جسم اور وہ جگہ جہاں وہ نماز ادا کررہا ہے ، اس کا پاک ہونا بطریقِ اولیٰ ضروری ہوگا۔
عقیدہ اور عمل کی ہر ظاہری اور باطنی قباحت سے حسب سابق احتراز کرنے کی تاکید ہورہی ہے ، کیونکہ ایک مبلغ کا کلام ، اس وقت تک مؤثر نہیں ہوسکتا جب تک وہ خود ان بُرائیوں سے سے منزّہ اور مبرّا نہ ہو۔ فرمادیا وہ تمام گناہ جو اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی اور عذاب کا باعث بنتے ہیں ، جن میں سب سے بڑا گناہ بُتوں کی پرستش ہے ، ان سے کنارہ کش رہئے ورنہ لوگ آپ پر زبانِ طعن دراز کریں گے اور تبلیغ کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہوں گی ۔