قرآن

بے شک پہلا (عبادت) خانہ جو بنایا گیا لوگوں کے لئے وہی ہے جو مکہ میں ہے بڑا برکت والا ہدایت (کا سرچشمہ) ہے سب جہانوں کے لئے۔ (سورۂ آل عمران۔۹۶)
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ’’زمین پر سب سے پہلے کونسی مسجد بنائی گئی؟‘‘ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے عرض کیا: ’’اس کے بعد؟‘‘ تو فرمایا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے پھر پوچھا: ’’ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟‘‘ تو فرمایا: ’’چالیس سال‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسجد حرام کے پہلے معمار حضرت آدم علیہ السلام اور مسجد اقصیٰ کے پہلے معمار آپ کے کوئی فرزند تھے۔ طوفان نوح کے بعد جب یہ عمارت منہدم ہو گئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے خانۂ کعبہ کی دوبارہ تعمیر کی اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے مسجد اقصیٰ کی تعمیر کی۔
مجاہد نے کہا کہ مکہ اور بکہ ایک شہر کے ہی دو نام ہیں۔ امام مالک نے فرمایا: ’’خانۂ کعبہ کی جگہ کو بکہ اور سارے شہر کو مکہ کہتے ہیں‘‘۔ محمد بن شہاب سے مروی ہے کہ ’’صرف خانۂ کعبہ کو نہیں، بلکہ ساری مسجد حرام کو بکہ کہا جاتا ہے اور سارے شہر کو مکہ‘‘۔ اس کی برکتوں کا کیا کہنا، اس میں ایک نماز پڑھی جائے تو لاکھ نماز کا ثواب ملتا ہے۔ ایک ختم قرآن کیا جائے تو لاکھ ختم کا ثواب ملتا ہے۔ نیز اس کا حج اور عمرہ کرنے والوں، اس کے گرد طواف کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کی جو بارش برستی ہے، اس کا کوئی کیا اندازہ لگاسکتا ہے۔ کیونکہ یہ اس نبی کا کعبہ ہے، جو رحمۃ للعالمین ہے، اس لئے اس کا کعبہ بھی سارے جہان کا قبلہ، سارے عالم بشریت کی عبادت گاہ ہے اور اس سے جو پیغام دنیا کو سنایا گیا، اس میں سب کے لئے رشد و ہدایت کی روشنی ہے۔