فینانس بل 2017 منظور، راجیہ سبھا کی ترامیم لوک سبھا میں مسترد

ٹیکس حکام کو زیادہ اختیارات ، الیکٹورل فنڈنگ کو شفاف بنانے اپوزیشن کو تجاویز پیش کرنے کی دعوت، بجٹ عمل 2017-18 ء مکمل
نئی دہلی 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پارلیمنٹ نے آج فینانس بل 2017 کو منظور کرلیا جبکہ لوک سبھا نے ایوان بالا کی جانب سے اسے پیش کردہ پانچ ترمیمات مسترد کردیئے جو ٹیکس حکام کو زیادہ اختیارات روکنے اور سیاسی جماعتوں کو کمپنیوں کی جانب سے عطیے پر تحدید لگانے سے متعلق تھے۔ راجیہ سبھا کی منظورہ ترمیمات پر مباحث کا اختتام کرتے ہوئے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہاکہ انھیں حکومت قبول نہیں کرسکتی لیکن سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس اور بی جے ڈی سے تجاویز کا خیرمقدم کیاکہ انتخابات کے لئے فنڈس کو زیادہ صاف و شفاف بنایا جائے۔ بعد میں لوک سبھا نے راجیہ سبھا کی ترمیمات کو ندائی ووٹ کے ذریعہ مسترد کردیا اور اس طرح فینانس بل 2017 کی منظوری ہوئی اور بجٹ عمل برائے 2017-18 کی تکمیل ہوئی۔ جیٹلی نے کہاکہ زیادہ تر عطائے جو سیاسی پارٹیوں کو حاصل ہوتے ہیں، وہ فی الحال صاف رقم نہیں ہوتی ہے اور اِس معاملہ میں مکمل عدم شفافیت برتی جاتی ہے۔ اُنھوں نے بجٹ تجویز کی مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے لئے یہ ترمیم قبول کرنا ممکن نہیں ہے کیوں کہ اِس سے سیاسی پارٹیوں کے لئے عطیہ دہندگان کی تعداد محدود ہوجائے گی۔ جیٹلی نے کہاکہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہم ہنوز غیر معلنہ رقم کے بل بوتے پر سیاست کرتے ہیں کیوں کہ اگر ہم معلنہ رقم کی بنیاد پر سیاست کریں تو کسی گوشے سے اداریہ لکھا جائے گا اور ہم جو بھی حل پیش کریں اُس میں مسئلہ رہے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ آج ہم نے چیک کے ذریعہ عطائے وصول کرنے کا حل پیش کیا ہے جس میں مکمل شفافیت ہے، یہ صاف ستھری رقم ہے۔ دو ہزار روپئے سے کم کے نقد عطیے کئے جاسکتے ہیں۔ آپ عطائے آن لائن بھی وصول کرسکتے ہیں اور بانڈس کے ذریعہ بھی یہ کام ہوسکتا ہے جو صاف ستھری رقم قرار پائے گی۔ راجیہ سبھا کے تجویز کردہ ٹیکس کاری ترامیم کے تعلق سے وزیر فینانس نے کہاکہ موجودہ موقف جاری رہے گا اور حکومت نے حد درجہ احتیاط کے طور پر اور بدعنوانیوں کا بھانڈا پھوڑنے والوں کے تحفظ کے لئے اس بل میں صراحت کی ہے کہ تحقیقات کے ٹارگٹ کو کوئی راحت نہیں دی جائے گی۔ 1961 ء سے ایسی کوئی مثال نہیں کہ تحقیقات کے ٹارگٹ کا انکشاف کردیا گیا۔ جیٹلی نے کہاکہ اس طرح کی معلومات صرف عدالتوں کو دی جاسکتی ہے۔ وزیر فینانس نے اپنے جواب کے دوران کانگریس پر چوٹ کرتے ہوئے بھی کہاکہ اگر اُنھیں الیکٹورل بانڈس سے مسئلہ ہے تو وہ چیک کے ذریعہ عطیے قبول کرنا جاری رکھ سکتے ہیں اور دیکھیں کہ کتنے لوگ اُنھیں عطیہ دیتے ہیں۔ حکومت کو گزشتہ روز راجیہ سبھا میں کافی اُلجھن کا سامنا ہوا تھا کیوں کہ فینانس بل کے لئے کانگریس اور سی پی آئی (ایم) کی پیش کردہ 5 ترمیمات ایوان کی جانب سے قبول اور منظور کرلئے گئے تھے۔ اِن ترمیمات میں تجویز پیش کی گئی کہ ٹیکس حکام کو دیئے گئے اختیارات سے متعلق دفعات حذف کردیئے جائیں۔ راجیہ سبھا نے یہ ترمیم بھی منظور کرلی تھی کہ سیاسی پارٹیوں کو عطیے کے لئے گزشتہ تین مالی سال کے خالص نفع کے 7.5 فیصد حصے کی حد لگانی چاہئے۔ یہ بھی گنجائش تجویز کی گئی کہ کسی کمپنی کی جانب سے عطیے کے معاملے میں متعلقہ سیاسی پارٹیوں کے نام کا افشاء کیا جائے۔وزیر فینانس نے کہاکہ میں تمام کو کھلی دعوت دیتا ہوں، برائے مہربانی مجھے بہتر سسٹم تجویز کریںجو صاف ستھری رقم اور شفافیت کو ممکنہ حد تک یقینی بنالیں، مجھے ابھی تک ایسی کوئی تجویز وصول نہیں ہوئی ہے۔