فلک کے تارے

ان کاغذوں پر کیا ہے یہ حرف تم بھی جانو
یہ بھی نظم پڑھو تم یہ قول سارے مانو
دشمن کسی کو بچو ہرگز نہ تم بناؤ
بیمار  گر ہو دشمن تم اس کے پاس جاو
کوئی برائی دل میں اپنے نہ تم بساؤ
سادہ سی بات کر کے ہر اک کا دل لبھاؤ
بھٹکے جو منزلوں سے تم راستہ دکھاؤ
نیکی ہے کام افضل ہر اک کے کام آؤ
مانباپ جب بھی ڈانٹیں کچھ بھی نہ ان سے کہنا
غصہ حرام بچو ، غصے سے دور رہنا
تم چاند آسماں کے ، تم ہو فلک کے تارے
تم قوم کے بہادر ، ملت کے ہو سہارے
ہر سمت ہو اُجالا ہر سمت روشنی ہو
دشمن کی سب صفوںمیں ہر سمت بے بسی ہو
کشتی کسی کی ڈوبے تم کو وہ جب پکارے
اس کی مدد کرو تم لگ جائے وہ کنارے
ڈھونڈو چراغ لے کر نیکی کے کام بچو
خدمت کرو سبھی کی ہر صبح و شام بچو
حاصل علم کی دولت کرلو گے جب ہی بچو
منزل مراد اپنی پالو گے تب ہی بچو
ہمسایوں سے اپنے دیکھو کبھی نہ لڑنا
ہر بات ان سے بچو نرمی سے تم ہی کرنا
آؤ کہ سب ہی ملکر جیون کو یوں سدھاریں
مہکیں گلوں سے گلشن ، گلشن میں ہوں بہاریں
اپنا مقام پائیں دھرتی کو یوں سنواریں
دشمن کے واسطے ہوں لوہے کی ہم دیواریں
جب تک رہیں گے مل کر دشمن بھی خاک ہوگا
اس گھر کا کونہ کونہ دشمن سے پاک ہو
ان کاغذوں پر کیا ہے یہ حرف تم بھی جانو
یہ بھی نظم پڑھو تم یہ قول سارے مانو