فلسطین کی حمایت میں ر ائے دہی۔ فلسطین کی حمایت کرنے پر حکومت کی تعریف

پدم شری اخترالواسیع نے حکومت کو شاباشی دی ‘ توپاپولرفرنٹ کے ای ابوبکر نے خیر مقدم کیا
نئی دہلی۔ امریکہ کے صدر ٹرمپ کے ذریعہ دی گئی کسی بھی طرح کی دھمکی کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے مجلس اقوام متحدہ میں ایک سو سے زائد مملک کے ساتھ امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی درالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف ووٹ دینے پر مشہور ماہر اسلامیات اور مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے پریسڈنٹ پدم شری پروفیسر اختر الواسیع نے حکومت کو شاباشی دی۔انہوں نے کہاکہ ’ہندوستان کے ذریعہ فلسطین کے حق میں ووٹ دینے کو ہم بڑی بات مانتے ہیں اور یہ ہماری روایتوں کے مطابق ہے‘ کیونکہ ہم نے ہمیشہ فلسطین کے ساتھ دیا ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ فلسطین کے معااملہ میں حکومت نے کسی بھی طرح کے دباؤ سے الگ ہوکر جو پیغام دیا ہے اس سے نہ صرف خوشی ہوئی بلکہ یہ احساس بھی ہوا کہ چاہئے ہندوستان کے امریکہ اور اسرائیل سے کتنے بھی دوستانہ تعلقات کیوں نہ ہوں‘ اصولی معاملوں میں ہندوستان کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔پروفیسر اختر الوسیع نے مزیدکہاکہ ’مظلومین کے ساتھ دینے اور خاص کر فلسطین کے قضیہ میں ہماری توقعات حکومت ہند سے بہت زیادہ ہیں‘ حکومت کو آگے بڑھ کر مزیدطاقت اور حوصلہ کے ساتھ فلسطینی عوام کا ساتھ دینا چاہئے‘۔اس کے ساتھ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیرمن ای ابوبکر کے یروشلم کو اسرائی کا درالحکومت قراردینے کے امرکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے پاس کردہ قرارداد کا خیر مقدم کیاہے۔

انہو ں نے کہاکہ ’یہ قرارداد مشرقی وسطی میں امریکہ واسرائیل کے استعماری منصوبے پر زور دار تمانچہ ہے۔یہ فلسطینی سرزمین پراسرائیلی قبضے کے خلاف ابھرتے مضبوط اتفاق کا اشارہ دیتا ہے۔ امریکی فیصلے کی مخالفت کرنے والو ں کے لئے ڈونالڈ ٹرمپ کی کھلی دھمکیاں کے باوجود بھی امریکہ کو دیگر ممالک سیکوئی خطرہ خواہ حمایت نہیں مل سکی۔ قرارداد کے حق میں دئے گئے ووٹوں کی تعداد یہ کھلا پیغام سناتی ہے کہ دنیا فلسطین میں ان کی شاہانہ چاہتوں کو مزید برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔

دونوں ہی ملکوں کے لیڈران کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ عرب سرزمین پر قبضہ کرنا او رمعصوم لوگوں کوقتل کرنا بند کریں۔ای ابوبکر نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے پر ہندوستان کی ستائش کی۔ امریکی حکومت کو چاہتوں کے خلاف ووٹ دے کرہندوستان نے نہ صرف فلسطین کی آزاد ی کے حق میں اپنے اصولی موقف کو برقرار رکھا ہے ۔ بلکہ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ہماری پالیسیاں کسی سپر پاور کے زیراثر نہیں۔انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ خو د مختار ی اور آزادی پر مبنی ہندوستان کا یہ موقف مستقبل کی ہماری تمام خارجہ پالیسیوں میں نظر ائے گا۔